ھمارا مستقبل

Target

Target

تحریر:انیلہ احمد
اخبارات کی چیختی سرخیاں اور دل ھلا دینے والی خبریں اس حقیقت کو آشکارہ کرتی ہيں، کہ ھمارے شہری اور دیہاتی علاقوں میں جرايم روزکا معمول بن گے ہیں زيادہ حیرت کی بات یہ ھے کہ اکثر جرایم 8 سال سے 18 سال کی عمر تک کے نوجوان کرتے ہیں یہ بے راہ روی ،پہ چلنے والے نوجوان دنگا فساد،اور قتل و غارت جیسے اندوہناک واقعات میں ملوث پاۓ جاتے ہيں،،غربت کے علاوہ امير اور کھاتے پیتے گھرانوں کے نوجوان بھی ڈکيتيوں،اور گينگ ریپ جیسے قبیح وارداتوں میں ملوث ہیں،،یہ ايک لمحہ فکریہ ھے کہ ایسا کیوں ھو رہا ھے ،اس کی اصل وجہ بہت سے والدین اپنے بچوں کی صحیح تربیت سے غفلت برت رھے ہيں،،بچوں کو صحیح راہ کی طرف لے جانا اتنا آسان نہیں جبکہ ان کے ارد گرد تمام اسباب انہیں برائی کی طرف مايل کرتے ھوں،اکثر بچے اپنی ان ماؤں کے ساتھ رہتے ہیں جو عليہدگی اختیار کرنے کے باعث زیادہ تر بے ہنر و بے روزگار ہوتی ہيں ۔

،،ہمارے معاشرے کی گلیاں بڑی بے رحم ہوتی ہیں وہ بچوں کی معصومیت چھين کے انہیں مشکوک اور باغی بنا ديتی ہیں ،ايسے نونہال جھگڑے، چوری، جيب کاٹنے ،اور قتل کرنے میں مہارت حاصل کرتے ہیں ان گلیوں کے پروفیسر کونوں میں کھڑے ھو کر ان نوجوانوں کو کامياب زندگی کا جھانسہ یتے ہيں ايسے حالات میں بچے جب پروان چڑھيں تو منفی کیفيات کے باوجود یہ قوی امکان ھوتا ھے کہ والدین اپنی صحیح تربیت سے انہيں اصل مقام کی طرف لے جائيں گے ہزاروں والدین ان چیلنج کا مقابلہ بڑے صبر اور حوصلے سے کرتے ہيں ، اور اسی چیلنج سے نبرد آزما والدين کے بچے پھر کامياب ،ذمہ دار شہری، باعزت زندگی گزارتے نظر آتے ہيں اسی طرح اگر آپ چاہتے ہیں آپ کے بچے نيک اور اچھے ھوں تو پہلے خود کو اچھا کریں بچے بہت بڑے نقال ہوتے ہیں وہ ہماری ہر حرکت اپناتے ہيں جوں جوں ٹائم گزرتا ھے۔

Life

Life

ویسے ویسے ان کا کردار حقيقت میں ڈھلتا جاتا اگر آپ جھوٹ بولتے اور دھوکہ ديتے ہيں تو اپنے بچے کو کبھی نہيں روک سکتے اگر آپ غير مہذب زبان استعمال کرتے ہيں تو پھر اپنے بچے کو دوسروں سے گندی زبان میں گفتگو کرنے پہ کوئی اعتراض نہيں ھونا چاہيۓ اگر آپ باکردار نہیں تو بيٹے اور بيٹی کو جنسی بے راہ روی کا شکار ھونے پہ کيسے روک سکتے ہیں اگر آپ چاہتے ہيں کہ آپ کے بچے غلط راہ پہ نہ چليں تو خود کو ان کے سامنے بہتر طور پہ پيش کریں باتيں کرنے کی بجاۓ انہيں عملی نمو نہ دکھانا چاہيۓ تبھی انہيں زندگی ميں کاميابی و کا مرانی نصيب ھوگی جو انہیں دوسروں سے ممتاز مقام دے گی بچوں کی زندگی بامقصد بنانے اور صلاحيتوں کو اجاگر کرنے میں ان کی حوصلہ افزائی کيجیۓ کہ وہ اچھے شہری بنيں اس سے وہ معاشرے ميں روشنی کا مينارثابت ہوں گے ياد رکھيۓ جيسے آلودہ ماحول ميں صرف آپ ہی بچوں کی صحيح تربيت کر سکتے ہیں۔

تحریر:انيلہ احمد