پنجابستان کا بجٹ

Zardari

Zardari

تحریر: پروفیسررفعت مظہر
مشہورمحاورہ ہے کہ مُردہ بولے گاتو کفن ہی پھاڑے گا۔ محترم آصف زرداری کے سپوت ، جانشین اورپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری، جنہیں آصف زرداری کے ذہنِ رسا نے بتقاضائے وقت ”بھٹو” بنادیا ، نے سماجی رابطوںکی ویب سائٹ پرپیغام دیتے ہوئے کہا” وفاقی حکومت نے جوبجٹ پیش کیاہے اِس میںصرف اورصرف پنجاب کوہی نوازا گیاہے ۔ پنجابستان کے لیے بنائے گئے وَن یونٹ بجٹ کومسترد کرتے ہیں ۔ لگتاہے حالیہ بجٹ وفاق اورفیڈڑیشن کوتوڑنے کے لیے باقاعدہ سازش کے تحت تیارکیا گیاہے ۔ سیاسی نَوواردو نَوآموزبلاول نے ابھی خارزارِ سیاست میںقدم رکھا نہیںاورباتیںشروع کردی ہیں بڑی بڑی ، ایسی باتیںجو صوبائیت کے گندمیں لتھڑی ہوئی تعفن زدہ ہیں۔ پنجاب سے نفرت کرنے والے بلاول کولگے ہاتھوںیہ بھی بتادینا چاہیے تھاکہ آخرپنجاب کوکیادے دیاگیا ہے جس سے اُن کے پیٹ میں مروڑ اُٹھنے لگے ہیں ۔ ایسے نامعقول اورمنافرت سے بھرپوربیان پر عقیل وفہیم قمرالزمان کائرہ کویہ کہناپڑا کہ ایسی باتیںنہیں کرنی چاہییں جن میں صوبائیت کا شائبہ تک بھی ہو لیکن اُنہوںنے ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیاکہ بعض اوقات انسان کے دِل میںبات کچھ اورہوتی ہے جس کاوہ مناسب اظہار نہیںکر پاتا۔ حالانکہ قمرالزماں کائرہ خوب جانتے ہیںکہ بلاول زرداری کوتوپنجاب سے نفرت ورثے میںملی ہے ۔

بلاول کی والدہ مرحومہ کو”چاروں صوبوںکی زنجیر” کہاجاتا تھالیکن کبھی کبھی وہ بھی جذبات کی رَومیں بہہ کردِل کی بات زبان پرلاتے ہوئے ”پنجابی وزیرِاعظم ” اور ”سندھی وزیرِاعظم” کافرق بیان کرنے بیٹھ جاتیں ۔ بلاول زرداری کوعلم ہوناچاہیے کہ جس شخص کی قبرکی طفیل وہ پیپلزپارٹی آج بھی زندہ ہے جس کے وہ چیئرمین ہیں ، اُس ذوالفقارعلی بھٹوکو لیڈربھی پنجاب نے بنایااور اپنے کندھوں پربٹھاکر مسندِ اقتدارتک پہنچانے والابھی پنجاب ہی تھا ۔ وہ تاریخ اُٹھاکر دیکھ لیںکہ ذوالفقارعلی بھٹوکو پنجاب نے کتنانوازا اورسندھ نے کتنا ۔ تب کسی پنجابی نے یہ نہیںسوچا کہ وہ کسی ”سندھی” کوووٹ کیوںدے ۔ وجہ صاف ظاہرہے کہ پنجابیوںکے اذہان میں کبھی لسانیت کے جرثومے کلبلائے ہیںنہ صوبائیت کے ۔

Pnjabstan budget

Pnjabstan budget

پنجاب سے کبھی صوبائیت کاپرچار ہوا نہ پنجابی ”دھوتی اورپَگ” کادِن منایاگیا کیونکہ ہم نے توہمیشہ چاروںصوبوں کوپاکستان ہی سمجھا البتہ ”سندھی ٹوپی اوراجرک” کادِن سندھ میںہرسال بڑی دھوم دھام سے منایاجاتاہے ۔ بلاول زرداری نے تویہ دِن شان وشوکت سے مناتے ہوئے سندھ حکومت کے خزانے کا بے دریغ استعمال بھی کیا۔ تب بھی کسی طرف سے کوئی آواز اُٹھی نہ اعتراض ہوا ۔ پنجاب بڑے بھائی کاکردار اداکرتے کرتے تھک چکالیکن زبانیںہیں کہ بندہونے کانام نہیںلیتیں ۔ پنجاب کوحصّوں بخروںمیں تقسیم کرنے کی باتیں توہر کہ ومہ کی زبان پر لیکن اگراُسی بنیادپہ سندھ کی تقسیم کی بات کی جائے تونہ صرف شورِقیامت اُٹھتاہے بلکہ سندھی مرنے مارنے پراُتر آتے ہیں ۔یہی حال خیبرپختونخوا کابھی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ پنجاب آخرکب تک یہ طعنے مہنے سنتارہے گا؟۔ آج بلاول زرداری نے قومی بجٹ کو پنجابستان کابجٹ قراردے کر اُس نفرت کوہوادینے کی کوشش کی ہے جس کااظہار اِس سے پہلے بھی ہوتارہا ہے ۔

بجٹ 2016-17 ء پراعتراض ہمیںبھی ہے اوراِس پرتنقیدکا ہرکسی کوحق ۔ پیپلزپارٹی کے سابق وزیرِخزانہ نویدقمر نے کہاکہ اسحاق ڈارنے آئی ایم ایف کی منشاء کے مطابق بجٹ پیش کیااور پچھلے تینوںبجٹ بھی آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوںکے مطابق پیش کیے گئے ۔ یقیناََ ایساہی ہوا ہوگا ، اسحاق ڈارسے تونوازلیگ کے حامی بھی تنگ ہیں لیکن اسے ”پنجابستان کابجٹ” قراردینا کسی بھی صورت میںنہ صرف یہ کہ لائقِ تحسین نہیںبلکہ یہ نفرتوںکو ہَوادینے کے مترادف ہے ۔ کیابلاول زرداری اِس بجٹ کومحض اِس لیے پنجاب کابجٹ قراردے رہے ہیںکہ اِس وقت ایک پنجابی ملک کاوزیرِاعظم ہے؟۔ یاپھر اِس لیے کہ پیپلزپارٹی کوپنجابی وزیرِاعظم پہلے کبھی قبول تھا ، نہ اب ہے ۔

PPP

PPP

اگر پنجاب نے پیپلز پارٹی کے طرزِحکومت کومدّ ِنظر رکھتے ہوئے اُسے ٹھکرادیا اور اگرپنجاب میںپیپلز پارٹی کی جگہ تحریکِ انصاف نے لے لی تواِس میںکچھ قصورتو پیپلزپارٹی کابھی ہوگا۔ ویسے پیپلز پارٹی جس کی چاروںصوبوں میںمناسب نمائندگی ہواکرتی تھی ، وہ صرف پنجاب ہی نہیںپورے پاکستان میں”سُکڑسِمٹ” کر”نُکرے” لَگ گئی ہے اورخوداپنے ہی صوبے( سندھ) میںبھی اُس کی نمائندگی صرف ”دیہی سندھ” تک محدودہو گئی ہے ۔ یہی حال خیبرپختونخوا اوربلوچستان میںبھی ہے ۔ توکیا اِس ہزیمت کاذمہ داربھی ”پنجابستان” ہے ؟۔ اُن ”غضب کرپشن کی عجب کہانیوں” کاکوئی کردارنہیں جنہیںسُن کرعقل دنگ رہ جاتی ہے؟۔ آج پیپلزپارٹی ، پاناما پیپرز کابہانہ بناکر نوازلیگ کے پیچھے لَٹھ لے کرپڑی ہے لیکن اُسے یہ تک یاد نہیںکہ کرپشن کی بہتی گنگا میںسب سے زیادہ ہاتھ دھونے بلکہ ڈبکیاں لگانے والے تواُسی کے بزعمِ خویش لیڈران ہیں۔ ہم یہ ہرگزنہیں کہتے کہ ”پاناما پیپرز” پر تحقیقات نہیںہونی چاہییں،۔

جوقصوروار ٹھہریںاُنہیں چوراہوںمیں نشانِ عبرت بنادینا چاہیے کہ اسی میںفلاح کی راہ نکلتی ہے لیکن صرف پانامالیکس ہی کیوں؟۔ کرپشن کے وہ سارے مگرمچھ کیوںنہیں جنہوںنے وطنِ عزیزکو اِس حال تک پہنچایا ۔ ہم توعشروںسے یہ دیکھتے چلے آرہے ہیںکہ یہ بھوکے گدھ پاکستان کونوچتے چلے جارہے ہیںلیکن اِن کی بھوک ہے کہ ختم ہونے کانام ہی نہیںلیتی ۔ یہ کہاںکا انصاف ہے کہ اُن لوگوںسے صرفِ نظرکیا جائے جوقرضے معاف کروانے کی صفِ اوّل میں موجودہونے کے باوجوداب بھی نہ صرف ارب کھرب پتی ہیںبلکہ بیرونی ممالک میںاُن کی دولت بے حد وحساب۔ اُن لوگوںکا حساب کیوںنہ ہوجنہیں ”قبضہ گروپ” کے نام سے جانااور پہچانا جاتاہے؟۔ وہ کیوںبچ رہیںجنہوںنے اپنی کرپشن کے زورپر اداروںکو برباد کرکے رکھ دیا؟۔ اگراحتساب ہوناہے توپھر سب کاہو اوربلاامتیاز ہو، اِس میںخواہ کتناہی عرصہ کیوںنہ لگے ۔ ہم نہ سہی ہماری آنے والی نسلیں توفخر سے کہہ سکیں کہ وہ کرپشن فری پاکستان کی باسی ہیں ۔

Prof Riffat Mazhar

Prof Riffat Mazhar

تحریر: پروفیسررفعت مظہر