کراچی (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کے اغوا کے معاملے پر کراچی آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ایک ہفتے میں نتائج مانگ لیے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت کراچی میں امن وامان کی صورتحال اور چیف جسٹس ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغوا کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو اویس شاہ کی بازیابی کے لیے تحقیقات اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائمز اور اغوا کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ اویس علی شاہ کی بازیابی ہم سب کے لیے اہم ہے۔ کراچی آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اور رینجرز و انٹیلی جنس ادارے آپس میں رابطے مزید موثر بنائیں جب کہ ایک ہفتے میں آپریشن کے نتائج اور رپورٹ دی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس سے مشابہہ گاڑیوں کو تحویل میں لینے، جعلی نمبر پلیٹس اور اسلحہ کی نمائش کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا ۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کے واقعات اور گزشتہ رات اویس شاہ کے اغوا نے احساس دلایا ہے کہ جرائم پیشہ افراد امن وامان کی صورت حال دوبارہ خراب کرنےکی کوشش کررہے ہیں لیکن کسی کو بھی شہر کا امن برباد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کراچی آپریشن کو تیز کیا جائے گا،اویس شاہ کے اغوا کی کارروائی ریاست کو پریشان کرنے اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لئے کی گئی لیکن شہریوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے جسٹس سجادعلی شاہ سے ہائی کورٹ میں ملاقات کی اور انہیں اویس شاہ کی بازیابی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اداروں کی حوصلہ شکنی کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن ہماری عدلیہ ، فورسز اور عوام کے حوصلے بلند ہیں جنہیں پست نہیں کیا جاسکتا۔