آکسیجن خون کو صاف اور بدن میں گرمی اور مقناطیس پیدا کرتی ہے، جسم میں حوصلہ اور کام کرنے کی خواہش پیدا کرتی ہے، خون کے اندر جو غلاظت ہوتی ہے اسے جلا کر تندرستی بڑھاتی ہے، اس کی کمی سے خون زرد ہو جاتا ہے اور بدن میں کمزوری پید اہوجاتی ہے، جن لوگوں کے بدن میں آکسیجن کم ہوتی ہے وہ متعدی امراض کے جلد شکار ہو جاتے ہیں۔
بدن کو کافی مقدار میں آکسیجن نہ ملنے سے بدن میں سستی آنا شروع ہو جاتی ہے، زکام حملہ آور ہو جاتا ہے اور رفتہ رفتہ زکام سے کھانسی اور کھانسی سے تپ دق آ گھیرتی ہے،آکسیجن کی کمی کا نتیجہ دق ہوتا ہے،پھیپھڑے آکسیجن کے بھوکے ہوتے ہیں اسی لیے ڈاکٹر پرانی کھانسی اور تپ دق کے بیماروں کو پہاڑوں پر بھیجتے ہیں کیونکہ وہاں چیڑ کے جنگلوں میں زیادہ آکسیجن ہوتی ہے، سمندر آکسیجن کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔
سمندر کے کنارے رہنا، سمندر کے پانی میں غسل کرنا کمزور چھاتی والوں کے لیے بہت مفید ہے،جو لوگ ہر روز صبح سیر کرتے ہیں، کھلے میدانوں اور پہاڑوں میں وقت گزارتے ہیں، دھوپ میں ننگے بدن بیٹھتے ہیں اور گہرے سانس لیتے ہیں، وہ زکام کھانسی اورنزلے سے بچے رہتے ہیں۔
آکسیجن مندرجہ ذیل چیزوں میں کافی مقدار میں پائی جاتی ہے ،انگور، سیب، لیموں، سنگترے، سبز مرچ اورپیاز، سمندر اور دریا کے کنارے اور دریائی علاقوں میں، یوکلپٹس، چیڑ، پیپل اور چنار کے درختوں کے نیچے آکسیجن وافر ہوتی ہے۔