کراچی (جیوڈیسک) نواز حکومت کے دوران قومی ایئرلائن میں دوستوں کو نواز نے کے فیصلوں نے شرمندگی اٹھانا شروع کردی ہے۔ پہلے وزیراعظم کے مشیر برائے ایوی ایشن شجاعت عظیم کو مستعفی ہونا پڑا اور اب پی آئی اے کے قائم مقام چیئرمین اسلم خالق نے بھی استعفی دے دیا۔ حکومت کو صدارتی الیکشن میں تو بڑی کامیابی حاصل ہوگئی لیکن قومی اداروں کی بحالی میں کامیابی آسان نظر نہیں آرہی۔
ایوی ایشن انڈسٹری ہی کو دیکھ لیں۔ راتوں رات ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع سے نکال کر کیبنٹ ڈویژن میں ضم کیا گیا اور وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دوست کیپٹن شجاعت عظیم کو ایوی ایشن ڈویژن کا مشیر نامزد کردیا۔ لیکن چند دن بعد ہی کورٹ مارشل پر فضائیہ سے برطرف اور دہری شہریت کے حامل کیپٹن شجاعت عظیم کو سپریم کورٹ کے حکم پر مستعفی ہونا پڑا۔ اور اب پی آئی اے کے قائم مقام چیئرمین اسلم خالق نے بھی استعفی دے دیا۔
کیونکہ پی آئی اے قوانین سے ناآشنا سابق مشیر ایوی ایشن کیپٹن شجاعت عظیم نے قانون میں گنجائش نہ ہونے کے باوجودانتہائی ہنر مندی سے اسلم خالق کو قائم مقام چیئرمین پی آئی اے مقرر کیا تھا۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں پی آئی اے سے متعلق کیس کی سماعت ہے۔ اسلم خالق اس سے پہلے ہی مستعفی ہوگئے ہیں۔
ایئرلائن ذرائع کے مطابق ایوی ایشن بزنس میں مفادات رکھنے والے پی آئی اے بورڈ ڈائریکٹرز کے بعض ارکان کے بھی مستعفی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اقربا پروری ،غیر دانش مندی اوربغیر کسی ہوم ورک کے کئے گئے حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں ایوی ایشن انڈسٹری شدید بے یقینی سے دوچار ہے اور پی آئی اے کو روزانہ بیس کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔