پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری

Sahiwal

Sahiwal

ساہیوال (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے پچاس سے زائد کارکنان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پی اے ٹی کے وکیل چوہدری اشفاق کا کہنا ہے کہ پیر کو گرفتار کیے گئے ان کارکنوں کو بغیر ایف آئی آر کے سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رکن قومی اسمبلی رائے حسن نواز نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ نے پارٹی کے 200 کارکنوں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنا یا تھا۔

اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چودہ اگست کو آزادی مارچ میں شرکت کے لیے زیادہ تر کارکن پہلے ہی اسلام آباد اور لاہور جا چکے ہیں، جبکہ بقیہ کارکن 13 اگست کو ساہیوال سے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے۔

پی ٹی آئی ساہیوال کے ضلعی صدر شکیل خان نیازی نے بتایا کہ ان کے کارکن گرفتاریوں کے خلاف مزاحمت کریں گے اور تقریباً پندرہ سو کارکن آزادی مارچ میں شرکت کریں گے۔ دوسری جانب ایک ہفتے سے جاری کریک ڈاؤن کے دوران گجرانوالہ میں پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے 300 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گرفتار کارکنان میں سے چند کو سینٹرل جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ باقی کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ زیادہ تر گرفتار افراد پاکستان عوامی تحریک کے کارکن ہیں، جنہیں آٹھ اگست کو جی ٹی روڈ پر جھڑپوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

پی اے ٹی کے ایک سرگرم کارکن حسن نے بتایا کہ پولیس نے حاجی محمد اسلم اور محمد برہان کے رشتہ داروں کو گرفتار کر کے جیل منتقل کردیا ہے۔ پی ٹی آئی گجرانوالہ کے ضلعی صدر رانا نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پولیس ان کے کارکنوں کے گھروں اور ملازمتوں کی جگہوں ہر چھاپے مار رہی ہے۔

جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر کارکنوں کو حراست میں رکھنے کے الزامات کو مسترد کر دیا۔