اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنا ہے۔ باڑ لگانے کا کام 90 فیصد تک مکمل کر لیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج نے منگل کے روز بتایا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا90فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور بقیہ کام اس سال موسم گرما تک مکمل کرلیا جائے گا۔ باڑ لگانے کا مقصد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنا ہے۔
باڑ لگانے سے متعلق پاکستانی فوج کی طرف سے یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ہمسایہ ملک افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور طالبان نے افغانستان سے امریکی قیادت میں غیرملکی افواج کا انخلاء مکمل ہونے سے قبل حملے تیز کردیے ہیں۔
پاکستان نے ڈیورنڈ لائن کے نام سے مشہور 2611کلومیٹر طویل پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام سن 2017میں شروع کیا تھا جب عسکریت پسندوں نے سرحد پار سے پاکستانی چوکیوں پر حملے شروع کیے تھے۔
پاکستانی فوج کے ایک افسر کرنل رضوان نذیر نے منگل کے روز علاقے کا دورہ کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کو طورخم کی اہم سرحدی راہداری کے پاس بتایا کہ پاکستان مغربی سرحد پر باڑ لگانے کا بقیہ دس فیصد کام اس سال مکمل کر لیا جائے گا۔
یہ باڑ تقریباً تیرہ فٹ اونچی ہے اور اس کے دونوں جانب دو میٹر یعنی تقریباً ساڑھے چھ فٹ کا فاصلہ ہے۔ اور اسے خاردار تاروں سے بھردیا گیا ہے۔ فوج نے سرحد پر ہونے والی نقل و حمل پر نگاہ رکھنے کے لیے کیمرے بھی نصب کیے ہیں۔
یہ بات واضح رہے کہ افغانستان نے اس سرحد کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہ سرحد پشتون آبادی والے علاقے کے درمیان سے ہوکر گزرتی ہے اور دونوں جانب کے سب سے بڑے نسلی گروپ کی طاقت کو کم کرتی ہے۔
طالبان کا پاکستان سے متصل اہم سرحدی گزر گاہ پر قبضے کا دعویٰ
پاکستان اور افغانستان اکثر ایک دوسرے پر سرحد پر سرگرم مسلم عسکریت پسندوں کو نظرانداز کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔