واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کا 2014 کے بعد پاک افغان خطہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ طویل مدت خطے کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے ۔
ایشیا میں امریکی ترجیحات سے متعلق بریفنگ میں محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری نشا دیسائی نے کہا کہ پاک افغان خطے میں امریکی موجودگی دیر پا ہو گی، سوویت جنگ کے بعد مکمل انخلا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکا اس خطے سے کہیں نہیں جا رہا، اور علاقائی قوتوں کے ساتھ طویل مدت تک کام کرتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت دونوں کا کردار چاہتا ہے۔
بھارت نے افغانستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مستقبل میں بھی اس کا کردار ہوگا، امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ امریکا افغانستان اور پاکستان میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کر غیزستان اور تاجکستان سے بجلی کی درآمد کے منصوبوں پر مل کر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے پاک بھارت تعلقات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پورے خطے پر مثبت اثرات ہوں گے، امریکا دونوں ملکوں کے درمیان امن کوششوں کو حمایت کرتا ہے، مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں تاہم امریکا کا اس میں کوئی کردار نہیں ۔