پاک افغان چیمبر کا ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ

Pakistan, Afghanistan

Pakistan, Afghanistan

کراچی (جیوڈیسک) افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی تجارت سے منسلک تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نظرثانی کرتے ہوئے ریلوے کو فعال، ایس آر او 121 میں ترمیم کرکے ریلوے کے ذریعے کھلا مال لانے کی اجازت دینے کا اعلان کرے۔

یہ مطالبہ پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے ڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی کی قیادت میں ایک وفد نے وزارت تجارت کے ایڈیشنل سیکریٹری فضل عباس سے ملاقات کے دوران کیا جس میں چمن چیمبر کے صدر اور پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے نائب صدر انجینئردارو خان اور فاروق احمد بھی موجود تھے۔

ضیاء الحق سرحدی نے بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے پر تاجر برادری کو تحفظات لاحق ہیںاور ان تحفظات کے بارے میں وزارت تجارت ودیگر متعلقہ حکام کو متعدد بارآگاہ کیا گیا کہ جب تک اس معاہدے پر تاجر برادری واسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور نظرثانی نہیں کی جائے گی تب تک ٹرانز ٹ ٹریڈ میں مشکلات برقرار رہیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے کی وجہ سے 70 فیصد تجارت ایران کے راستے بندر عباس منتقل ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اس معاہدے پر مشاورت نہ کرنے کی وجہ سے افغان تاجر پاکستان کے بجائے بندر عباس سمیت دیگر ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت افغانستان میں انڈیا، چین، ترکی اور ایران وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور افغانستان ان ممالک کی بہ نسبت پاکستانی مصنوعات پر 110 فیصد ڈیوٹیز بھی وصول کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کاروبار میں مشکلات اور پاکستان ریلوے کی عدم فعالیت کی وجہ سے خیبر پختونخوا اور چمن کے بارڈر اور کسٹمز کلیئرنس ایجنٹس بے روزگار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلوے نے حال ہی میں 57 لوکو موٹو خریدے ہیں اور جنرل مینجر آپریشن پاکستان ریلوے کے مطابق وہ 12 لوکو موٹو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلیے مختص کرنے کیلیے تیار ہیں۔

اس کے علاوہ 450 زیڈ بی سی ریلوے بوگیاں بھی موجود ہیں اور صرف ایک بوگی 60 ٹن تک مال لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے تاہم وزارت تجارت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال اس اقدام کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارتی حجم کو بڑھانے کیلیے حکومتی سطح پراقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایف بی آر کے وی بوک سسٹم کو طورخم بارڈر پر منظم کرنے اور کراچی میں کنٹینر اسکینرز کو فعال بنانے سمیت ٹریکنگ سسٹم کو بہتر بنائے بغیر دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ نہیں مل سکتا۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزارت تجارت فضل عباس نے ضیاء الحق سرحدی کی جانب سے پیش کردہ تمام تحفظات اور سفارشات سے اتفاق کیا اور انہیں یقین دلایا کہ وزارت تجارت ان کی تجاویز پر عمل درآمد کیلیے موثر اقدامات اٹھائے گی۔ انہوں نے اکتوبر میں وزارت تجارت کے زیر اہتمام افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق ہونیوالے اجلاس میں ان نکات کو اٹھانے کی یقین دہانی بھی کرائی اور کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائیگا۔