راولپنڈی (جیوڈیسک) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باوجوہ کا کہنا ہے کہ فوج فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وفاقی منتظم شدہ قبائلی علاقہ جات (فاٹا) سے آنے والے وفود کو یقین دہانی کرائی کہ پاک فوج قبائلی بھائیوں کی خواہشات کے مطابق فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے عمل کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق قبائلی عمائدین اور یوتھ جرگہ کے وفود نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
وفود نے فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کے حوالے سے پاک فوج کی قربانیوں، کاوشوں اور کردار کو سراہا۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے ساتھ مکمل تعاون کرنے پر قبائلی عمائدین اور نوجوانوں کی تعریف کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ وہ فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے قبائلی وفود کے خیالات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا کے بہادر عوام کی قربانیوں کے ذریعے جو کامیابیاں حاصل کی گئیں ہیں انہیں مزید مستحکم کیا جارہا ہے جبکہ ملک پائیدار امن کی جانب گامزن ہے۔
سربراہ پاک فوج نے اس موقع پر شرکاء کو پاک افغان سرحد پر کیے جانے والے سیکیورٹی انتظامات اور باہمی تعاون کے حوالے سے افغان قیادت سے ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس موقع پر نوجوانوں سے کہا کہ وہ فاٹا اور پاکستان میں قیام امن اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں کیوں کہ مستقبل میں ملک کی باگ ڈور نوجوانوں نے ہی سنبھالنی ہے۔
12 دسمبر کو فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کے حوالے سے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جانا تھا لیکن حکومت نے عین موقع پر بل کو ایجنڈے سے نکال دیا۔
قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں فاٹا اصلاحات کا بل 15 ویں نمبر پر تھا، لیکن جب اجلاس شروع ہوا تو ایجنڈا تبدیل کیا جا چکا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کیے جانے پر اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی اور اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا تھا کہ فاٹا اصلاحات بل پر مزید مشاورت کرنی ہے، اس لیے بل پیش نہیں کیا گیا۔ شیخ آفتاب نے مزید کہا تھا کہ ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات کا معاملہ وقتی طور پر مؤخر کیا گیا ہے اور معاملہ دوبارہ ایجنڈے میں شامل کر لیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاٹا اصلاحات بل پر حکومت کارویہ غیر سنجیدہ ہے، 70 سال ہوگئے، اب فاٹا کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھی الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر حکومت نے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کا عمل شروع نہ کیا تو 31 دسمبر کو اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔
جماعت اسلامی فاٹا کے معاملے پر لانگ مارچ بھی کررہی ہے اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگ اپنے حقوق چاہتے ہیں، فاٹا کے لوگ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ایف سی آر کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے ہونے والے لانگ مارچ کے شرکاء کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ پاکستان سے محبت اور ایف سی آر، ناانصافی اور ظلم کے نظام سے نفرت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بھی تعلیم یافتہ ہوں۔
خیال رہے کہ رواں برس 2 مارچ کو کابینہ کے اجلاس میں فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی سفارشات کی منظوری دی گئی تھی تاہم اب تک قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہیں کیا گیا ہے۔
ایک بار اگر فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہوگیا تو قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں صوبے کا حصہ بڑھ جائے گا کیوں کہ این ایف سی میں 3 فیصد حصہ فاٹا ریجن کے لیے مختص کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے 14 دسمبر 2016 کو فاٹا کے کے پی کے میں انضمام کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت کے پی حکومت انضمام کے بعد فاٹا میں سڑکیں، مواصلات، پاور لائنز، واٹر سپلائی، تعلیم و صحت اور دیگر انفرااسٹرکچر کی از سر نو تعمیر کرے گی۔