تحریر : مسز جمشید خاکوانی میری فیس بک وال پر ایک نون لیگ کے ایڈوکیٹ صاحب نے کمنٹ میں ایک تصویر پوسٹ کی ساتھ ہی ایک زہریلا کمنٹ بھی لکھا جونہی میں نے وہ تصویر دیکھی فوراً ڈیلیٹ کر دی ساتھ ہی وکیل صاحب کو بھی بلاک کر دیا لیکن یہ قدرتی بات تھی کہ میں پریشان بھی ہو گئی پاک آرمی سے میری عقیدت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں چاہے وہ آرمی کا کوئی بھی شعبہ ہو یا ایجینسیاں ہوں ،میں اس کھوج میں لگ گئی کہ یہ تصویر کیسے بنی اور کیوں پھیلائی گئی آخر مجھے تفصیلات پتہ چل گئیں جو کچھ اس طرح ہیں کہ آٹھ اکتوبر کو لندن اسکول آف اکنامکس کے شیخ زیدتھیٹر میں ایک مباحثہ رکھا گیااس مباحثے کا انعقاد ” سائوتھ ایشیا فیوچر ” فورم کی طرف سے کیا گیا تھا مباحثے میں یہ دونوں سابق سربراہ مدعو تھے اس مباحثے کو ” سپائی ماسٹر سپیک” کا نام دیا گیا ہے یہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل احسان الحق اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ امر جیت سنگھ دلت تھے تقریب کے شروع میں اپنے لیکچر میں جنرل احسان الحق نے کشمیر میں بھارتی مظالم ،برہان وانی کی شہادت ، بلوچستان میں را کی مداخلت ،کلبھوشن یادیو نیٹ ورک ،اور سمجھوتہ ایکس پریس پر کھل کر بات کی اور ساتھ ہی خطے میں عدم استحکام کا زمہ دار بھی بھارت کو ٹھیرایا ،جبکہ را کے سابق سربراہ نے کہا کشمیری پاکستان سے مایوس ہو چکے ہیں وغیرہ وغیرہ یہ تو تھا تصویر کا پس منظر اب آتے ہیں پیش منظر کی طرف یہ تصویر جس میں دونوں ایجنسیوں کے سابق سربراہوں کو گلے ملتے دکھایا گیا ہے اس تصویر کو لے کر سوشل میڈیا پر تین طرح کے طبقات پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ایک تو ٹی ٹی پی اور بی اے ایل کے اکائونٹ اور پیجز جن کو دہلی سے آپریٹ کیا جاتا ہے دوسرا ملحدین،دیسی لبرلز (وقاص گورایہ کی وال پر یہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے ) یہ تینوں طبقے آئی ایس آئی کے خلاف ایک پیج پر ہیں حالانکہ امر جیت سنگھ بھارت میں کشمیر اور آئی ایس آئی کے متعلق اپنے بیانات کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہیں چنانچہ پاکستانی چینل کے ٹاک شو میں پاکستانی صحافی امیر عباس کے اس سوال کے جواب میں کہ آپ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو عالمی رینکنگ میں کہاں دیکھتے ہیں تو امر جیت سنگھ نے برملا کہا نمبر ون پر ( اس ٹاک شو کی وڈیو دیکھی جا سکتی ہے )مقصد بتانے کا یہ ہے کہ دشمن بھی آئی ایس آئی کی قابلیت کا اعتراف کرتے ہیں جبکہ کشمیر کے بارے میں متعد بار امر جیت سنگھ نے کھل کر تنقید کی ہے ان کا کہنا ہے کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اگر رائے شماری ہوئی تو کشمیری پاکستان کے حق میں ووٹ دیں گے کیونکہ وہ جنازے اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں ۔اب یہ پراپیگنڈہ کرنے والے اپنی عقلوں سے بریانی کے ڈھکن سرکا کر سمجھ لیں کہ ایجنسی کا کوئی بندہ دشمن ملک کے کسی فرد سے ملتا ہے تو خطرے کی کوئی بات نہیں یہ جندال اور میاں صاحب ٹائپ ملاقات نہیں تھی نہ یہ خواجہ آصف کی امریکہ میں قادیانی سربراہ جیسی ملاقات تھی یہ ملاقات دو ریٹائر سربراہوں کی ملاقات تھی جبکہ آئی ایس آئی کا حاضر سروس جنرل بھی اکیلے کسی طرح کے فیصلے کرنے کا مجاز نہیں اس کے لیے کبھی سابق سربراہ قاضی اشرف جاوید کو پڑھنا ،لہذا ایسی ملاقاتوں کو غداری سے تعبیر کرنا عقل کا دیوالیہ پن ہے اس لیے کہ آئی ایس آئی کا ایک جاسوس ،ایک سپائی ،ایک جانباز انڈین آرمی کے ہیڈکوارٹر میں انڈین آرمی کے کسی میجر کی یونی فارم میں ان کے درمیان بیٹھا خوش گپیاں لگاتا ،ہنستا مسکراتا شب کے اس پہر جب آپ بریانی کھا کر سکون کی نیند سو رہے ہوتے ہو وہ دشمن کے ناپاک ارادوں سے اپنے ادارے کو آگاہ کر رہا ہوتا ہے وہ تپتی دھوپ میں کسی ٹوٹے مندر کی سیڑھیوں پر آلتی پالتی مارے بیٹھا پنڈت بھی ہو سکتا ہے وہ دہلی ،کلکتہ،ممبئی میں پاک بھارت میچ کے دوران ترنگا لہراتا ،پھر بھی دل ہے ہندوستانی گاتا کوئی پرجوش نوجوان بھی ہو سکتا ہے اس کے کئی روپ ہیں اس کے کئی رنگ ہیں وہ بیدار ہے تو ہم آرام سے سوتے ہیں وہ کہاں ہوتا ہے کتنی قربانیاں دیتا ہے کسی کو نہیں معلوم وہ کسی گمنام راہ میں مارا جاتا ہے تو کوئی احتجاج نہیں ہوتا مجھے کیوں مارا گیا؟ وہ چپ چاپ وطن پہ نثار ہو جاتا ہے آپنے کبھی کسی آئی ایس آئی کے لواحقین کو آنسو بہاتے احتجاج کرتے نہیں دیکھا ہو گا اس کا ہر رشتہ اس مٹی سے ہے وہ اس مٹی کا بیٹا ہے اسی کے لیے جان دے دیتا ہے وہ ہمارا مان ہے وہ آئی ایس آئی ہے علامہ اقبال نے ایسے لوگوں کے لیے ہی کہا تھا ،یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے ،،جنھیں تُونے بخشا ہے ذوق خدائی !