تحریر : اسلم انجم قریشی جب لگن سچی ہو تو اچھے وقت کو حاصل کرنا مشکل کام نہیں اور سچے دل سے بات کہی جائے تو وہ لوگوں کے دل میں اپنا گھر بنالیتی ہے غلطیاں سب سے ہوتی ہیں مگر ان غلطیوں کا وقت پر ازالہ کرلیا جائے تو مزید کام اوربھی آسان ہوجاتا ہے ایسی بات بھی ہم نے چیف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی انکی اپنی زبانی سنی تو میرے دل میں ایک ایسا جذبہ پیدا ہوا اور ایک دم خیال آیا کہ وہ لوگ نالائق ہیں جو وقت کی قدر نہیں کررہے ایک ضربُ الامثال اندھا کیا جانے بسنت کی بہارجس کی تشریح یہ ہے قدر شناس آدمی اچھی چیز کی قدر نہیں جان سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاک فوج کے سپہ سالار قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ حکومت کرنا فوج کا کام نہیں فوج سیاستدان سب نے غلطیاںکیں ( اب وقت آگیا ہے )کہ سب اپنا کام کریں جمہوریت پسند ہوں اور ووٹ کی طاقت اہم ہے ان خیالات کا اظہارانہوںنے گذشتہ روزکوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں وائس آف بلوچستان کے زیر اہتمام بلوچستان کے نوجوانوں میں افرادی قوت کی بہتری کے حوالے سے منعقدہ انٹرنیشنل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری عمل کے ذریعے ترقی کرسکتا ہے پاکستان کی ترقی کے لیے میرٹ کی بالا دستی تعلیم انتظامی امور میں بہتری کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کے بعد اُن کی خدمت کرنے کے بجائے اپنے مفاد کو ترجیحی دیں سیاستداںکے پاس عوام کے ووٹوں کی طاقت ہوتی ہے جو کہ کسی بھی طاقت سے زیادہ اہم ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین زرخیز ہے یہاں کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں نوجوانوں کو صحیح سمت چلانے کی ضرورت ہے ہمیں اپنی ترجیحات کو طویل المدت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طریقے سے قومی ترقی ممکن ہے بلوچستان کی پسماندگی کی حوالے سے کہا کہ یہاںمعیار تعلیم کا فقدان ہے ١٩٦٠میں کوئٹہ میں پاکستان کے بہترین اسکول ہوا کرتے تھے اب جبکہ٤٠ برسوں میں اسکولوں سے زیادہ مدارس ہیں مدرسوں میں صرف دینی تعلیم دی جارہی ہے جس کی وجہ سے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ دوسرے بچوں کی نسبت پیچھے رہ جاتے ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا نہیں کر پاتے لہذا انہیںجدید دور کے لحاظ سے تربیت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ امن وامان کی مخدوش صورتحال اور افغانستان کی جنگ نے ہمیں برُی طرح متاثر کیا بلوچستان کی ترقی میں بھی امن وامان رکاوٹ رہا ہے سپہ سالار نے ایک اہم بات کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بیورو کریٹس کی کمی ہوتی جارہی ہے اس سلسلے میں سابق وزیر اعظم کو تجویز دی تھی ۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک فکر انگیز بات کہی کہ اگر ہم نے نوجوان نسل میں سے بہترین بیوروکریٹس نہیں بنائے تو مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ( پاکستان بلوچستان کے بغیرادھورا ہے)( بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے) پاک فوج نے بلوچستان میں ٦ کیڈٹ کالج تعمیر کئے تین مزید بنائے جائینگے اور صوبے میں ٹیکنکل انسٹیٹوٹ بھی تعمیر کیا جائیگا پاک فوج کی جانب سے ایم آئی آر مشین بھی فراہم کی جائے گی انہوں نے کہا کہ آج الحمداللہ بلوچستان کے چھ سو افسران بیس ہزار سے ذائد اہلکار اور دوسو بتیس کیڈٹس اس وقت پاک فوج میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاک فوج میں میرٹ کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ میں عام شخص سے جنرل بنا اور پاک فوج کی کمان کر رہا ہوں انہوں میڈیا کے حوالے سے کہا کہ میڈیا کو بھی بلوچستان کو مزید کوریج دینی چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ ٩٣ فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا بوجھ غریب عوام پر پڑتا ہے ٹیکس کلیکشن بھی انتہائی کم ہے ہر سال ٣٢ بلین ڈالر خرچ کئے بغیر ضائع ہوجاتے ہیں ان پر توجہ دینی ہے آرمی چیف کی ان حکمت عملی پر ہی عمل پیراںہونا ہمارا بنیادی مقصد ہے کیونکہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے عناصر کوئی بھی موقع ہاتھ سے ضائع نہیں ہونے دے رہے جس کا ثبوت وقتا فوقتاملک دشمن دہشت گرد اپنے مزموم عزائم کو پورا کرنے کے پے در پے وار کرتے چلے جارہے ہیں ابھی اس تقریب کے کچھ دن بعد ہی دہشت گردوں کی گھناونی کاروائی جس میں شامل حملہ آور نے کوئٹہ میں زرغون رورڈ پر واقع آرتھل میتھوڈسٹ میموریل گرجا گھرچرچ کے دروازے پر خودکو دہماکہ سے اُڑادیا کوئٹہ چرچ میں دہشت گردوں کی فائرنگ اور خودکش دہماکہ کے نتیجے میں نو قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں جس میں ٢خواتین اور بچوں سمیت نو افراد جاں بحق ہوگئے اور پچاس سے زائد زخمی ہوگئے۔
حملے کے وقت سیکڑوںکی تعداد میں افراد اپنی دعائیہ تقریب عبادت میں مصروف تھے اس واقعہ پر ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے کوئٹہ میں چرچ پر حملے کی شدید الفاظوں میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ کرسمس کے موقع پر چرچ پرحملہ قوم میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش ہے لیکن ایسے گھناونے اقدام کا جواب دینے کے لئے ہم متحد اورثابت قدم ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ چرچ پر حملہ مسیحی بھایوں کی کرسمس کی خوشیاں ماند کرنے کی کوشش ہے جبکہ کوئٹہ چرچ واقعہ سے ایک دن قبل تین سال پہلے دردوناک سانحہ رونما ہوا تھا جس میں سیکڑوں اے پی ایس اسکول کے بچے شہید ہوگئے تھے ان کی برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں سربراہ پاک فوج نے کہا اے پی ایس کے شہدا کو بھلایا نہیں جاسکتا دشمن کو مکمل شکست دینے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا اے پی ایس کے معصوم بچے اور ان کے خاندانوں کی قربانیاں وطن سے لازوال محبت کی عکاس ہیں قربانی ضائع نہیں گئی ان کی بدولت ہی امن آیا لیکن بات یہ ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں امن نہیں چاہتا تو اب ہمیں سوچنا ہے کہ ملک دشمن عناصر کس طرح ملک کے خلاف سازش جاری رکھے ہوئے ہے لہذا ان دشمن عناصروں کی گھناونی سازشیں ناکام بنانے کے لیے اب وقت آگیا ہے کہ منظم طریقے سے متحد ہو جائیں۔