میرا خدا مجھ پے مہربان ہے مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ دال میں کتنا کالا ہے پوری دال یا جزوی۔میں نے ایک پیمانہ طے کر رکھا ہے کہ مرو کے الٹ نام کا ایک چینیل جس کے ساتھ ہو گا جس کے لئے دہائی دے رہا ہو گا یہ اس طرح کے دو ایک چینیل تو سمجھ جائیے وہ جس کے ساتھ ہیں وہ پاکستان دشمنی کے ساتھ ہیں ۔چند دنوں سے میڈیا پر ایک خبر چلی ہے اور چینیلز نے بھی اسے اٹھا رکھا ہے وہ چائینز لڑکوں کی پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ شادی۔میں اس کے سخت خلاف ہوں لیکن بائیس کروڑ کی آبادی کے ملک میں جو تھوڑے واقعات ہوئے ہیں وہ قابل مذمت تو ضرور ہیں لیکن اس قدر ہوا دینے کا مطلب پاک چائینہ دوستی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے سے کم نہیں امریکی ریڈیو سروس اور بی بی سی نے بھی اس مسئلے پر پروگرام کیئے ہیں۔پہلی بات یہ ہے کہ چائینہ کے ساتھ کاروباری معاملات اگر اس قدر بڑھے ہیں تو پھر کچھ خرافات بھی آئی گی۔میرا سوال یہ ہے کہ پاکستانی والدین اور وہ کاروباری لوگ جو اس دھندے میں ملوث ہیں انہیں ذرا برابر بھی احساس نہیں ۔والدین کو شرم آنی چاہئے پیسوں اور بہتر مستقبل کی لالچ میں اپنے جگر گوشوں کو حوالہ ء غیر کر دیتے ہیں۔پاکستانی مر گئے ہیں کیا انہیں اپنے آس پاس رشتے داروں اور برادری محلے میں کوئی ایسا بندہ نہیں ملا جس سے وہ شادی کر کے دے سکیں۔ضروری ان کو رشتہ دینا ہے۔کس قدر لالچی اور بے حس لوگ ہیں۔کسی غیر ملکی کو رشہ دینا اور کرنا معمولی بات ہے لیکن جب تک جان پہچان نہ ہو۔
پاکستانی قوم بذات خود مل جلی نسلوں پر مشتمل ہے کوئی گورا اس قدر کے لوگ سمجھتے ہیں سکاٹ لینڈ سے آیا ہے اور کوئی بھدا اور سیاہ افریقہ سے آنے والی نسل کا بندہ لگتا ہے اور سچ بھی یہی ہے افغانستان سے آنے والے لوگ یہاں آ کر بس گئے اسی طرح محمد ابن قاسم کے ساتھ آنے والے حبشی قبائیل نے اپنا گھر ادھر ہی بنا لیا۔ یہاں مسئلہ شادی سے بڑھ کر یہ ہے کہ لوگوں نے چینی قوم سے نفرت کرنا شروع کر دیا ہے اور یہ ہمارے ملک کے لئے خطر ناک ثابت ہو گا اس سے پہلے عرب جب جنگجوئوں کی شکل میں ادھر آئے جہاد افغانستان میں آ کر لڑے تو انہوں نے پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کیں جب مشرف دور میں عربوں پر سکتی آئی تو ان عورتوں کا مسئلہ کھڑا ہو گیا بہت سے عرب یہاں رہنا شروع ہو گئے اس لئے کے ان کے اپنے ملکوں میں زندگی تنگ کر دی گئی تھی لاہور کی ایک بڑی یونیورٹی کے مالک ایک عرب تھے ان کے پاکستانی پارٹنر نے انہیں القائدہ کا بانی بنا کر پیش کیا بیشتر اس کے کہ انہیں امریکی یہاں سے پکڑتے وہ سعودی عرب بھاگ گئے اور وہاں جیل میں بند ہوئے یار لوگوں نے یونیورسٹی پر قبضہ کر لیا اور آج کل وہ یونیورسٹی پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔
چائینیز اگر بڑی تعداد میں ادھر آئے ہیں تو یہ ہماری حکومت کا کام ہے کہ ان پر نظر رکھے سعودی عرب میں کوئی غیر ملکی سعودی خواتین سے شادی نہیں کر سکتا اگر کوئی کوئی ایسا کیس ہے بھی تو ان کی شرائط بہت سخت ہیں۔ یہ اچھا ہے یا برا اس کا فیصلہ قارئین خود کریں لیکن اس مسئلے کے پیچھے پاک چائینہ دوستی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ چائینہ کے سفیر نے پاکستان حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے ۔اس سے زیادہ کیا ہو سکتا ہے ایسے چائینیز وہاں اپنے ملک میں گرفتار بھی کر لئے گئے ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مخصوص چینیلز کو لگام کون دے گا۔
کل ایک خبر نشر کی گئی کہ چائینہ کے مسلمانوں پر سنکیانگ میں ظلم ہو رہا ہے انہیں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے وہ حج پر نہیں جا سکتے ہو سکتا ہے ایسا ہو ایک مدت سے ایگور مسلمانوں کے ساتھ معاملات چل رہے ہیں چائینہ کو امریکہ سے شکائت ہے کہ وہ اس کی اقلیتوں کو شہہ دے رہا ہے۔ لیکن اس قسم کے شوشے اب کیوں چھوڑے جا رہے ہیں سی پیک کے بعد کسی کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے اور دشمنوں کی خواہش ہے کہ پاکستان کا پینڈا کھوٹا کیا جائے اور چائینیز کے خلاف رائے عامہ کو سڑکوں پر لا کر اس عظیم منصوبے میں رخنہ ڈالا جائے۔
پاکستان اپنی مرغیوں کو غیر کے گھر انڈے دینے سے منع کرے اپنے قوانین سخت بنائے غیر ملکی کی شادی کو قوانین کے شکنجے میں گزارا جائے یہ نہیں کہ چائینز شادی کر کے لے جاتے ہیں اور ان سے زیادتی کرتے ہیں۔آپ اگر دوسری جانب دیکھیں تو بے شمار پاکستانیوں نے چائینیز عورتوں سے شادی کر رکھی ہے اور بڑی کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔منفی قسم کی خبروں سے پاکستان کو نقصان پہنچ سکتا ہے بہتر ہے اگر ایسا کوئی مسئلہ ہے بھی تو حکام کو اطلاع کریں میڈیا کے وہ چینیلز جن کی دیہاڑی ہی پاکستان مخالفت سے لگتی ہے ان پر نظر رکھنا ضروری ہے ۔کوئی ایسا مو ء قف جس سے پاکستان کے چین سے تعلقات خراب ہوتے ہوں ان پر رائے دینے والوں کو بھی سوچنا ہوں گا یہ وہی چینیلز ہیں جنہیں اجمل قصاب کو ساہیوال کا رہائیشی قرار دینے میں دن نہیں لگے جو اس کے فرضی گائوں جا کر انٹرویو بھی کرتے رہے۔
ایسے لوگوں کو اللہ سمجھے جو سر عام کہتے رہے کہ ہم انڈیا میں گھس کر وہاں کے حالات کو خراب کرتے ہیں۔ میں سمجھ رہا ہوں کہ اس وقت رائے عامہ غصے میں ہے اور میری تحریر کوئی پسندیدہ تحریر نہیں ہو گی لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے کالم نگار کو جو سمجھ آتا وہ لکھ دیتا ہے اور میری سمجھ یہ کہہ رہی ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو خراب کرنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش کی جا رہی ہے میں ایف آئی سے کہوں گا کہ چینلز پر چلنے والے کلپس کو دیکھیں مجھے پورا یقین ہے پیسے کے لئے کچھ نام نہاد صحافی کسی بھی لڑکی کو نقاب پہنا کر بیان دینے پر مجبور کر دیں گے ۔چند ہزار کے لئے یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا تو جھوٹوں کا دیس ہے یہاں پاکستان کا چہرہ سیاہ دکھانے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے بھارت میں بیٹھے بے شمار گروپس اس کام میں مصروف ہیں۔وہ تو چاہیں گے کہ پاکستان اور چین کی دوستی خراب ہو ان کی بھرپور کوشش ہے کہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا جائے۔سعودی عرب امارات اور دیگر عرب مالک سے تعلقات خراب کرنے کی جتنی بھی کوششیں ہوئیں اس میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ بھارت نے اپنے وہ سفیر بھی الریاض لگا رکھے ہیں جو خود مسلمان اور بیوی ہندو ہے ان لوگوں سے بچنے کے لئے منفی باتوں میں نہ آیا جائے۔ پاکستان حکومت کو اب کان کھولنے ہوں گے خاص طور پر ان اداروں کو۔ دوسری بات پاکستانی اداروں کے افسران اور دیگر لوگوں کو چائینیز زبان سیکھنی چاہئے آنے والوں وقتوں میں چائینیز کی بڑی تعداد پاکستان میں ہو گی ۔انہیں ان کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا جائے کاروبار اگر کرنا بھی ہے تو تو اس کا باقاعہد ایک نظام کے تحت رکھنا ہو گا۔ وہ ایک نئی معاشرت ہے ان کے رہن سہن کھانے پینے کے طریقے ہم سے مختلف ہیں مساج کے اڈے اور دیگر کام پاکستان کی معاشرت کو خراب کر سکتے ہیں۔پاکستان کو سعودی عرب سے سیکھنا ہو گا کہ اس ملک نے غیر ملکیوں سے کیسے نپٹا ہے۔
پاک چائیہنہ دوستی پر دشمنوں کی نظر ہے اس پر ہمیں بھی نظر رکھنا ہو گی۔ چین ہمارا دوست ہے اور ہم اس کے۔اگر اس قسم کے منفی معاملات ہوتے رہے تو اس لازوال دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ہم تاریخ کے نازک دور سے ہمیشہ ہی گزرتے آ رہے ہیں لیکن ہماری معیشت کو اگر چائینہ کی جانب سے کوئی دھچکہ لگا تو سچ پوچھئے ہمارا معاملہ خراب ہو جائے گا۔ یہ صرف شادیوں کا معاملہ نہیں ہے یہ تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش ہے۔عوام بے چاری کو جو میڈیا سبق پڑھاتا ہے اسی کے پیچھے لگ جاتی ہے۔ایسے والدین اور ایسے ایجینٹ جو پیسے کی خاطر یہ سب کچھ کرتے ہیں بڑے ملزم تو وہ ہیں۔
میں امید کرتا ہوں ہماری پولیس اور ادارے اسے یا کاروبار نہیں سمجھیں گے بلکہ جذبہ حب الوطنی کا مظاہر کرتے ہوئے پاکستان کو اس بحران سے نکالیں گے پاک چین دوستی زندہ باد تو ہم کہتے ہیں اور ایک مدت سے ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری شہد سے میٹھی دوستی کا نام دیا جاتا ہے لیکن میں آج آپ کو آگاہ کر رہا ہوں کہ یہ دوستی خطرے میں ہے پیمرا ان چینیلز کو پابند کرے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی روشنی میں منہ کھولے ہر بار سچ دکھانا ہی ملک کی خدمت نہیں ہوتا بعض اوقات کچھ سچ چھپا کر بھی ملک کی خدمت کی جاتی ہے اور ان میں سے ایک سچ یہ ہے کہ اس مسئلے پر زبان کھولنے سے پہلے سو بار سوچا جائے۔
وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھے میڈیا پرسنز جو بڑی تحقیق سے ادھر ادھر سے اکٹھے کئے گئے ہیں کیا میڈیا مالکان سے میٹینگ میں یہ سوال اٹھائیں گے؟میرا خیال ہے پاکستان تحریک انصاف کو اپنے ان ادھارے جنگجوئوں سے اس قسم کا کام لے ہی لینا چاہئے ہم تو مفت کے تلوار زن ہیں ہمیں جو ملک کے لئے اچھا لگا لکھ دیا ۔پاک چینی دوستی کو بچایا جائے۔