اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ سے آج نیویارک میں ملاقات کریں گے۔ میاں نواز شریف کے ذہن میں واجپائی اوردوستی بس سروس ہوگی، لیکن منموہن سنگھ کے ذہن میں دوستی کے اقدامات کے ساتھ کیا ہوگا، دو پڑوسی ہاتھ ملائیں وہ بھی مصیبت بن جائے، یہ جنوب ایشیا کا 6 عشروں سے خاصا رہا ہے۔ معاملات خفیہ طور پر طے کرکے ظاہرنہ کیے جائیں۔ اس بات کا پچھلے 2 عشروں میں خاص طور پر خیال بھی رکھا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے امور خارجہ کے سربراہوں کی ملاقات بھی ہوئی توکسی تیسرے ملک میں۔اس بات کو بھی کامیابی سمجھ لیا گیا کہ دونوں ملکوں کی وزراعظم کی ملاقات اب غیریقینی کی منزل سے آگے بڑھ گئی ہے۔ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے آصف زرداری بھی اپنے دور صدارت میں منموہن سنگھ سے کئی بار ملے مگر بات بات چیت سے آگے نہ بڑھ سکے۔ نتیجہ اتنابھی نہ نکلا کہ من موہن سنگھ پاکستان ہی آجاتے۔ کنٹرول لائن پر فائرنگ سے پاکستانی اور بھارتی فوجیوں کی موت کے سائے وزراعظم کی ملاقات پر بھی پڑیں گے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹھوس نتیجہ اس لیے بھی نکلنے کا امکان نہیں کہ الیکشن کے دور میں ماحول ایسا بنایا گیا ہے کہ منموہن کا سفر پاکستان، کانگریس کے لیے سیاست کا سفر آخرت ثابت ہو سکتا ہے۔ مگر خطے کی خوشحالی ایسے ماحول ہی کی بھینٹ چڑھتی رہی تو خون آشام بلائیں اور منڈ لائیں گی۔