اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت پاکستان نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے روٹ کا مفصل سروے اور راستے کے حق پر پختہ نشانوں کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا ہے، اراضی کے حصول اور لانگ لیڈ آئٹمز کی خریداری کیلیے قبل از ایوارڈ سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت ملک میں توانائی بحران کے خاتمے کیلیے مختلف منصوبوں کی تکمیل کو ترجیحی بنیادوں پر کرنا چاہتی ہے، اس سلسلے میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں گیس کی فروخت اور خریداری کا معاہدہ (جی ایس پی اے )میں ترمیم درکار تھی، پاکستان نے اس کے لیے ایران سے استدعا کی ہے اور ترمیم کی بابت ڈرافٹ پر ایران کی حکومت سے بھی تبادلہ خیال کیا ہے جس نے اس پر اور جی ایس پی اے میں کچھ دیگر ترامیم پر مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاہم اس پر ایران کی جانب سے جواب کا انتطار ہے۔
دستاویزات کے مطابق بطور متبادل حکمت عملی کے گیس پائپ لائن پروجیکٹ گوادر نواب شاہ پائپ لائن منصوبے (جی این پی پی) پر تعمیراتی کام چین کے تعاون سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے اس روٹ پر جلد شروع ہونا متوقع ہے جوکہ آئی پی گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے روٹ کا 80فیصد کا احاطہ کرے گا۔
دستاویزات کے مطابق پاکستان نے بینکاری کے قابل موزونیت کا جائزہ، فرنٹ انڈانجیئرنگ ڈیزائن (ایف ای ای ڈی) راستے کی نگرانی اور مفصل روٹ سروے (ڈی آر ایس)سماجی ماحول کے اثرات کا جائزہ (ایس ای آئی اے)اور راستے کے حق پر پختہ نشانوں کی تنصیب پر کام مکمل کر لیا ہے، اراضی کے حصول ایکٹ 1894کے تحت اراضی کے حصول کا عمل اور لانگ لیڈ آئٹمز (ایل ایل آئیز)کی خریداری کیلیے قبل از ایوارڈ سرگرمیاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔