کراچی (جیوڈیسک) پاک بحریہ کی چھٹی کثیر الملکی بحری مشق ‘امن 2019’ کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، جس میں دنیا بھر سے 45 ممالک اپنے اثاثہ جات اور مندوبین کے ساتھ شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور بحرِہند کی دنیا اور عالمی معیشت میں اہمیت کے باعث مشترکہ بحری مشق انتہائی اہمیت اختیار کرگئی ہے، جسے ‘امن کے لیے متحد’ کے عزم سے منسوب کیا گیا ہے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ‘امن مشق’ کا بنیادی مقصد خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ آپریشنز اور جوابی کاروائیوں کی صلاحتیوں کو نکھارنا ہے۔
وائس ایڈمرل امجد نیازی نے کہا کہ یہ مشقیں دو مراحل ہاربر اور سی فیز پر مشتمل ہوں گی، جس میں پاک بحریہ کے تمام آپریشنل یونٹس شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مشق میری ٹائم تعاون کو مستحکم کرنے، محفوظ میری ٹائم ماحول کو فروغ دینے اور علاقائی اور عالمی بحری امن و استحکام کے قیام میں پاکستان اور پاک بحریہ کے اہم کردار کو بھی اجاگر کرے گی۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ نے بتایا کہ پاک بحریہ آنے والے دنوں میں ترکی، ملائیشیا اور سری لنکا کے ساتھ مشقیں کرے گی جبکہ عمان کے ساتھ مشترکہ گشت کا معاہدہ بھی طے پاچکا ہے۔
وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے کہا کہ بھارت کی عمان، چاہ بہار، موریشس اور مالدیپ میں بندرگاہوں پر سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جارہا ہے اور پاکستان نے بھارتی سرگرمیوں پر حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی بحریہ عمان کی پورٹ کے ساتھ جبکہ بحرہند ،گلف آف عمان، انڈونیشین ریجن جبکہ مناکا اسٹیٹ میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہی ہے، ہم چاہ بہار اور دکم کے منصوبوں کو دو ملکوں کے درمیان صرف حالت امن کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں جبکہ حالت جنگ میں جغرافیائی صورتحال یکسر تبدیل ہو جاتی ہے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے والی ملکوں سے مثبت توقع رکھتے ہیں کیونکہ ہم کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ اسلامی ممالک کے ساتھ اس معاملے پر دوریاں پیدا ہو۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امن مشق بھارت کے ان ارادوں کے خلاف بھی مدافعتی عمل ہے، جس کے ذریعے وہ پاکستان کو دیوار سے لگانے کی مذموم سازش کر رہا ہے۔
وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے بتایا کہ گہرے سمندروں میں پاکستانی حدود میں شامل ہونے والے خصوصی اقتصادی زون میں چین کی جیولوجیکل ٹیم نے سروے مکمل کرلیا ہے، اب وہ لیب میں تجربات پر جائیں گے، جس کے بعد یہ طے ہوگا کہ اقتصادی زون میں سے کس قدر آبی وسائل سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ پاکستان چین سے چار نئے جدید جنگی جہاز اور آٹھ آبدوزیں تیار کرنے کا معاہدہ کرچکا ہے جبکہ ترکی سے مزید جہاز اور گن بوٹس لیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی بحریہ کو جدید خطوط پر استوار کررہا ہے اور بحریہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید پٹرولنگ ائیرکرافٹ اور ہیلی کاپٹرز بھی حاصل کیے جائیں گے۔