تحریر: مہر بشارت صدیقی مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی مقامی تحریک سے توجہ ہٹانے کی خاطر بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز کارروائیوں میں مصروف ہے۔ جہاں بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی تشویشناک حد تک لگاتار خلاف ورزیاں کر رہی ہے وہیں بھارتی بحریہ بھی خفیہ مقاصد کے حصول کے لئے اپنی آبدوزیں پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے۔افواج پاکستان نے مکار دشمن کی ایک اور چال کو ناکام بنا کر اس کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور اس مرتبہ یہ کارنامہ پاک بحریہ نے انجام دیا ہے جس نے کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جاسوسی اور جنگی مقاصد سے چوری چھپے پاکستان کی حدود میں گھسنے کی کوشش کرنے والی بھارتی آبدوز کو مار بھگایا ہے۔
پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی آبدوز پاکستانی سمندری حدود کے قریب جنوبی علاقے میں موجود تھی اور پاکستان بحریہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی تھی تاہم پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی آبدوز کا پتہ لگایا اور پھر اسے سمندر کی سطح پر آنے پر مجبور کیا جس کے بعد اس کا مسلسل تعاقب کرتے ہوئے اسے پاکستانی حدود سے 50 ناٹیکل میل دور بین الاقوامی سمندر میں دھکیل دیا۔پاک بحریہ نے چاہتے ہوئے بھی اس آبدوز کو تباہ نہ کیا بلکہ اسے سطح پر لانے کے بعد اسے یہ بتایا بھی گیا کہ مسلسل ان کی مانیٹرنگ کی جا رہی تھی۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی آبدوز کا پتہ لگا کر اسے پاکستانی حدود سے دور دھکیلنا اینٹی سب میرین اور وار فیئر صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بھارتی بحریہ اپنی آبدوزوں کو پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے لیکن سمندری سرحدوں کے دفاع کیلئے پاک بحریہ ہر لمحہ مستعد و تیار ہیں اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
Pakistan Navy
کموڈور (ر) عبید اللہ نے کہا کہ یہ بھارت کی انتہائی مہلک سب میرین 209 تھی جو جرمنہ ساختہ ہے اور اس میں تربیت یافتہ مسلح دہشت گرد موجود تھے۔ ان دہشت گردوں کو پاکستانی حدود میں داخل کرایا جانا تھا اور ان کا مقصد پاک، چین اقتصادی راہداری منصوبے کو نشانہ بنا تھا۔ ایڈمرل (ر) تسنیم احمد نے کہا کہ بھارتی سب میرین کے پاکستان آنے کے تین سے چار مقاصد ہو سکتے ہیں۔ ایک مقصد پاکستان اور چین کی مشترکہ جنگی مشقوں کی نگرانی ہو سکتا ہے جبکہ دوسرا مقصد گوادر پورٹ کے افتتاح کے بعد اس کی نگرانی، تیسرا مقصد پاک بحریہ کی نیول بیس کی نگرانی ہو سکتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ملک دشمنوں کی مدد کیلئے اسے بھیجا گیا ہو۔ یہ جرمن ساختہ آبدوز ہے جو دنیا کی بہترین آبدوزوں میں سے ایک ہے اور میرے علم کے مطابق اس کا پتہ فضائی نگرانی کے ذریعے چلایا گیا ہے اور اگر واقعی ہماری نیوی نے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے اس کا پتہ لگایا ہے تو یہ انتہائی زبردست بات ہے اور پاک بحریہ کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔میرے علم میں یہ بات بھی آئی ہے کہ اس کا پتہ لگانے کے بعد اسے پانی کی سطح پر آنے پر مجبور کیا گیا اور پھر 3 سے 4 دن تک اسے حراست میں رکھا گیا جس کے بعد اسے پاکستانی حدود سے نکالا گیا۔
پاک بحریہ نے چوکنا رہتے ہوئے کامیابی سے ناصرف آبدوز کا سراغ لگایا بلکہ اس کی نقل و حرکت کو محدود کرتے ہوئے اسے پاکستانی حدود سے بھی بہت دور دھکیل دیا۔ پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی نقل و حرکت کو محدود کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کی زمینی سرحدوں کی طرح بحری سرحدیں بھی مکمل طور پر محفوظ ہیں اور کوئی بھی وطن عزیز کی جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ پاک، چین اقتصادی راہداری کی تعمیر کے باعث پاک بحریہ کی نقل و حرکت میں کافی تبدیلی آ چکی ہے اور بھارتی آبدوز اسی نقل و حرکت کا جائزہ لینے اور پاکستانی حدود کی جاسوسی کی مقصد سے ہی وہاں موجود تھی تاہم پاک بحریہ نے بھارت کی بزدلانہ سازش کو ناکام بناتے ہوئے اسے دور دھکیل کر بھارت کا مکروہ چہرے بے نقاب کر دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر)طلعت مسعود نے کہا کہ بھارت جو حرکتیں کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دبائو میں رکھنا چاہتا ہے، بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے اور یہ اس کی زندہ مثال ہے، سی پیک کی وجہ سے بھارت بڑا پریشان ہے اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے۔
Firing by Indian Army at LoC
بھارت جو حرکتیں کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دبائو میں رکھنا چاہتا ہے، لائن آف کنٹرول پران کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں اسی طرح یہ بھی جارحانہ کارروائی ہی ہے، سمندر میں جارحانہ کارووائی کے کئی مقاصد ہیں وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا دفاع کس حد تک محفوظ ہے، بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے، یہ اس کی زندہ مثال ہے، بھارت اور پاکستان کے معاملات سیاسی کی نوعیت کے ہیں، فوجی طریقے سے اور ایسی حرکتوں سے معاملات مزید الجھ جائیں گے، سی پیک کی وجہ سے بھارت بڑا پریشان ہے اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے اور افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ ان چیزوں سے پاکستان پر دبائو ڈال کر پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی لائے گا، مگر اس کا الٹا اثر ہورہا ہے،معاملات کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہئے، عسکری قوت دکھا کر معاملات حل نہیں ہوںگے۔راحت لطیف نے کہا کہ بھارت کو سی پیک کی سب سے زیادہ تکلیف ہے،بھارت اس طرح کے ہتھکنڈے چھوڑ دے، بھارت کو گوادر پورٹ،سی پیک ہضم نہیں ہورہا،وزارت خارجہ پہلی دفاعی لا ئن ہوتی ہے۔
معاملہ سلامتی کونسل اور عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل ملک ظفر اقبال نے کہاہے کہ حالیہ کشیدگی میں کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی پربھارت کے فوجیوں کی ہلاکتیں پاک فوج کے جوانوں کی شہادتوں سے دو گنا زیادہ ہیں۔ بھارت کی جانب سے بڑھتی ہوئی سیز فائرکی خلاف ورزی ناقابل برداشت ہے ،کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے پاک فوج کے 20جوان شہید ہوئے جبکہ پاکستان کی جوابی کارروائی میں بھارت کے 40سے زائد فوجی ہلاک ہو ئے ہیں۔ اگر بھارتی فوج دن کے دوران بلااشتعال فائرنگ کر تی ہے تو ہم شام سے پہلے اس کا بدلہ لے لیتے ہیں اور اگر بھارتی فوج رات میں سیز فائر کی خلاف ورزی کرتی ہے تو ہم صبح ہونے سے پہلے اس کا جواب دیتے ہیں۔