مل جل کر ارض پاک کو رشک چمن کریں کچھ کام آپ کیجئے کچھ کام ہم کریں
گزشتہ روز دس فروری سے پاکستان بحریہ کی دوسرے ممالک کے ساتھ پانچویں مجموعی امن مشقوں کا آغاز ہوگیا ہے۔جو دس روز تک جاری رہے گا۔پاکستان نے ان امن مشقوں کا آغاز 2007 میں کیا۔ 2017 امن مشقوں کی خاص بات یہ ہے کہ اس بار دنیا کے 37 ممالک کی بہترین بحری افواج اپنے لڑاکا جہازوں کے ساتھ شریک ہورہی ہیں۔جن میں امریکہ روس چین برطانیہ جاپان سعودی عرب آسٹریلیاء اٹلی سری لنکاء بحرین اور دیگر کئی ممالک شریک ہیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا پاکستان کی امن کوششوں کو سراہتی ہے اور پاکستان کے ساتھ مل کر امن کے حوالے سے کام کرنے کے لئے تیار ہے۔پاکستان بحر یہ امن مشقیں ہر دو سال بعد کرواتی ہے۔ روس پہلی مرتبہ اپنے تین بڑے بحری جہازوں سمیت شرکت کر رہا ہے۔
پاکستان میں اس وقت سی پیک اور گوادر بندرگاہ پر کام جاری ہے جو پاکستان اور پاکستانی معیشت کے لئے ایک بڑی اہمیت رکھتا ہے۔بعض مخالفین کو پاکستان کی یہ اقتصادی ترقی ہضم نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے یہ مخالفین راہداری منصوبے میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔اور پاکستان میں سازشی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔پاکستان کا اندرون اور بیرون ماضی کی نسبت بہت مضبوط ہے اور انشاء اللہ دن بدن مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔مخالفین صرف حسد میں جلتے رہیں گے۔گوادر بندر گاہ پاک چین سمیت بہت سے مشرقی و مغربی ممالک کے لئے بھی تجارت کا مرکز بن رہا ہے۔موجودہ وقت میں اسی بنا پر پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہیں چاہیں دشمنی کی ہوں یا دوستی کی۔یہی وجہ ہے کہ برطانیہ جیسا عظیم ملک بھی پاکستان چائنہ راہداری میں شریک ہونا چاہتا ہے اور ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ 2017 امن مشقیں بھی اسی بنا پر بہت اہمیت کی حامل ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان پوری دنیا کو محفوظ بحری راستہ مہیا کرنا چاہتا ہے۔یہ بحری راستہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا راستہ ہے اور اسکی حفاظت بھی پوری دنیا پر فرض ہے۔امن مشقیں مختلف بحری مشکلات اور رکاوٹوں سے مل کر نمٹنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔جس میں 37ممالک کی بہترین بحری فوجیں اپنے اپنے تجربات شیئر کریں گی۔جس سے تمام ممالک کی افواج کو مل جل کر تجربات سے سیکھنے کا موقع ملا ہے۔
ہر ملک کی فوج کا ایک اپنا تجربہ ہے اور دیکھا جائے تو سب کے تجربات ملا کر قریب ایک ہزار سال سے زائد کا تجربہ بنتا ہے۔یونہی مل جل کر امن مشقوں سے تمام بحری فوجوں کو ایک ہزار سال سے زائد کے تجربات سے مفید ہونے کا موقع ملا ہے۔اس کا سہرا پاک بحریہ کے سر جاتا ہے جو پل کی حیثیت اختیار کر رہا ہے۔مخالفین کو علم ہونا چاہئے کہ پاکستان کسی بھی بحری جارحیت کے خلاف نمٹنے کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔ہر گزرتے دن کے ساتھ دنیا کو پاکستان کی امن کوششیں واضح ہورہی ہیں اور دوسری طرف بھارت کی انتہا پسندانہ سوچ سے بھی دنیا آگاہ ہو رہی ہے۔بھارت نے اپنا دفاعی بجٹ گزشتہ سال سے بڑھا کر 45کھرب کرلیا جو پاکستان سمیت بہت سے ملکوں کے مجموعی بجٹ سے بھی بہت زیادہ ہے۔
Pakistan Navy Peace Exercise
بھارت دنیا میں خطرات کی بگل بجائے جا رہا ہے ۔بھارت تھرمونیو کلیئر بم جوکہ ایٹم بم سے بھی دو گنازیادہ تباہی پھیلا سکتا ہے کو بنانے میں مصروف ہے۔عالمی برادری کو فوری بھارت کو روکنا ہو گا اور پابندیاں عائد کرنی ہوں گی۔تاکہ دنیا کسی بھی بڑی تباہی سے کوسوں دور رہے۔یوں تو بھارت پاکستان کے وجود سے ہی جلتا ہے مگر گزشتہ دن شروع ہونے والی امن مشقوں سے بھی بھارت کو خاصی تکلیف پہنچی ۔جس کے جواب میں بھارتی نیوی کے چیف سنیل لانباہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امن مشقیں کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتیں یہ معمول کی مشقیں ہیں اور اس میں صرف سولہ ممالک شریک ہو رہے ہیں۔بھارت اپنی انتہا پسندانہ سوچ اور آمرانہ خواہش کی بدولت دن بدن نقصان کی طرف جا رہا ہے ایسا نقصان جس کی تلافی برسوں پوری نہیں ہو سکے گی۔
بھارتی عوام بھوک و افلاس اور بہت سی پچیدگیوں میں مبتلا ہے اور حکومت اسلحے کی دوڑ میں بھاگے جا رہی ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ انتہا پسندانہ سوچ ہمیشہ بکھیر دیتی ہے اور ایسا بکھیرتی ہے کہ سنبھلنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔بھارت اپنی ملکی سلامتی بکھیرنے کی طرف جا رہا ہے جس میں بھارتی حکومت کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا اور دانشوروں کا بھی پورا ہاتھ ہے۔اگر بھارت اپنی نمبرداری سے بعض نہ آیا تو ایک دن بھارتی ٹکڑے یقینی ہیں اور یہ ٹکڑے انکی اپنی ریاستوں سے شروع ہوں گے۔
وقت ہے کہ گزر جاتا ہے مگر واپس نہیں آتا۔ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ بھارتی دانشور ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور ملامت کریں گے کہ عوام کو حقیقت سے کیوں دور رکھا کیوں تاریخ بدلنے کی کوشش کی۔پاکستانی عوام اور حکومت کو ثابت قدمی اور مزید محنت کی ضرورت ہے۔پاکستان کو فی الفور اپنے اندرونی معاملات سے نمٹنا چاہئے جو کہ وقت کی بڑی ضرورت ہے۔ اگر اندرون مضبوط ہوگا تو مخالف ٹکرا کر خود گر جائے گا۔پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے اپنا مثبت موقف پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ثابت قدمی محنت واہ2030کا پاکستان کتنا حسین اور بڑا اقتصادی ملک نظر آرہا ہے ہر طرف خوشیاں ہیں بے روزگاری دور چلی گئی ہے۔انتہا پسندی اور آمرانہ سوچ آہ 2030کا بھارت بکھر چکا ہے افلاس نے جکڑ لیا ہے۔