میڈیا مملکت کے چوتھے ستون کی حیثیت سے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، میڈیا کے مقاصد میں باخبر رکھنا اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہے، میڈیا کے معاشرے پر مثبت اثرات کسی شبنم کی مانند اسے تروتازگی بخشتے ہیں، اور منفی اثرات دیمک کی طرح اس کے تہذیبی و اخلاقی ڈھانچے کو چاٹ جاتے ہیں۔گویا صحت مند معاشرہ میڈیا کی دی ہوئی صحت بخش خوراک کا مرہونِ منت ہے۔میڈیا وسیع تر اور موثر ترین ذریعہ ابلاغ ہونے کی وجہ سے آج معاشرے کا اہم جزو ہے، اور محسوس و غیر محسوس طریقوں سے انسانی زندگی کو متاثر کررہا ہے۔ عائلی زندگی ہو یا کاروباری، سیاسی نظام ہو یا اقتصادی، تعلیم، تجارت ہو یا صنعت، زراعت ہو یا صحت، انتظامی امور ہوں یا امن عامہ، ملک کے داخلی معاملات ہوں یا ادبی میدان، معاشرتی مسائل کے حل کی نشاندہی ہو یا اہم موضوعات پر تحقیقات اور علمی نظریات پر مباحثے،الغرض زندگی کا کوئی شعبہ، کوئی گوشہ اور کوئی پہلو میڈیا کے دائرہ کار سے باہر نہیں۔ میڈیا انفرادی اور اجتماعی زندگی کے ہر شعبے کا ترجمان ہے۔
کسی بھی ملک کے ،جماعت،ادارے کے لئے میڈیا اتنا ہی ضروری ہو گیا جتنا سانس لینا، میڈیا کے ذریعے حکومتیں اپنا موقف پہنچاتی ہیں، عوام کو ،دنیا کو پیغام دیتی ہیں، میڈیا کے بغیر حکومتیں بھی نہیں چل سکتیں لیکن ایک شرط ہے کہ میڈیا ملکی سلامتی کے خلاف نہ جائے، میڈیا کے حوالہ سے ہی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے پاکستا ن کے سعودی سفارتخانے میں علی خالد الدوسری کو میڈیا کی ذمہ داریا ں دی ہیں وہ پاکستان پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے سفارتخانے کر میڈیا سیکشن کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں،علی خالد السروری نے چارج لینے کے بعد مختلف شخصیات سے ملاقاتیں اوررابطے شروع کردیئے ہیں۔ علی خالدالدوسری کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے سفیرنواف بن سعیدالمالکی کی سربراہی میں پاک سعودی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بھرپورکرداراداکریں گے۔ مملکت سعودی عرب کے سفارتخانے کے میڈیاسیکشن کے انچارج علی خالدالدوسری نے اپنے آفس کاچارج لیا تومیڈیاسیکشن کے عملے نے ان کابھرپوراستقبال کیا۔وہ میڈیااوررابطہ کاری میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں، علی خالد السروری میڈیا دوست ہیں ان کی سفارتخانے میں تعیناتی سے میڈیا کے مملکت کے ساتھ تعلقات مستحکم ہوں گے، وہ پاکستان کی صحافی برادری کے ساتھ روابط کو بڑھائیں گے اور مملکت سعودی عرب کے حوالہ سے تمام پیشرفتوں سے انہیں آگاہ کرنے کا فریضہ سرانجام دیں گے۔
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت سعودی عرب پرامن بقائے باہم اور مکالمے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ یہ سعودی عرب کی اٹوٹ پالیسی ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک او رااقوام قدر مشترک پر توجہ مرکوز کریں۔ روا داری ، باہمی تعاون اور بنی نوع انسان کی صلاح و فلاح کو اپنا شیوہ بنائیں۔ سعودی ویژن 2030نے وطن عزیز کے ان مسلمہ اصولوں کی ہمیشہ تاکید کی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز او ران کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پرامن بقائے باہم اور دنیا بھر کے لوگوں کے درمیان تمدنی مکالمے کے تصورات راسخ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ سعودی قیادت چاہتی ہے کہ مذہب، تہذیب ، نسل اور زبان کے اختلاف سے بالا ہوکر دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے سے ملیں۔ ایک دوسرے کو سنیں اور ایک دوسرے کو سمجھیں اور سمجھائیں۔سعودی سفارتخانے میںمیڈیا سیکشن کے انچارج علی خالد السروری بھی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030کو آگے بڑھانے کے لئے پاکستان میں رہ کرکردار ادا کریں گے اور پاکستانی میڈیا کو اس حوالہ سے مکمل آگاہی فراہم کرتے رہیں گے۔
علی خالد الدوسری سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کے نقش قدم پر بھی چلیں گے جنہوں نے دونوں ممالک کے مابین دوستی، رشتے اور تعلق کو مضبوط کیا، اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے دو دورے کر چکے ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی پاکستان آ چکے ہیں، سعودی عرب کے وزیر اطلاعات ، وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں ، اب کشمیر کا مسئلہ ساری دنیا کے سامنے ہے، وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ماہ اگست میں تین بار بات ہوئی ،کسی بھی ملک کے سربراہ سے عمران خان نے ایک بار سے زیادہ رابطہ نہیں کیا صرف سعودی عرب سے تین باررابطہ ہوا اور تینوں بار کشمیر پر بات ہوئی،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ سے رابطہ کیا انہوں نے بھی کشمیرکے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، یہ رابطے پاک سعودی لازوال دوستی، تعلقات کے لئے دنیا کے سامنے واضح مثال ہیں۔
سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہت گہرے ہیں،حرمین شریفین کی وجہ سے ہر پاکستانی کے دل میں سعودی عرب کے لئے محبت،احترام کا رشتہ موجود ہے۔دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ سعودی عرب نے قیام پاکستان سے قبل ہی پاکستانیوں کو مکمل تعاون فراہم کیا۔ پاک سعودی تعلقات اور دونوں ممالک کی مثالی دوستی کو پوری دنیا جانتی ہے۔ پاکستان سعودی تعلقات میں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ مزید وسعت اور گہرائی پیدا ہورہی ہے۔ دونوں ملک مضبوط تاریخی ، دینی اور ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پرخلوص بھائی چارے کا رشتہ ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اخوت ، محبت اور ایمان کے رشتے پر قائم ہیں۔ کوئی بھی شر کی قوت پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کمزور نہیں کر سکتی۔ارض الحرمین الشریفین کے دشمن پاکستان اور عالم اسلام کے دشمن ہیں۔ پاکستانی قوم ، پاکستانی فوج ، ارض الحرمین الشریفین کے دفاع ، سلامتی اور استحکام کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریںگے۔ پاکستان اور سعودی عرب گزشتہ ستر سال سے باہمی دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے دکھ اور سکھ کے ساتھی ہیں۔
سعودی عرب اور پاکستان ایک جسم اور دو جان ہیں ، دونوں کا رشتہ روز بروز مضبوط ہو رہا ہے۔سعودی عرب پر بھی جب بھی مشکل وقت آ یا ہے پاکستان اس کے ساتھ سب سے آ گے کھڑا ہوتا ہے ، حرمین شریفین کی حفاظت میں جس طرح پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے ، اسی طرح پاکستا ن کی سا لمیت میں سعودی عرب بھی پیچھے نہیں ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا امت مسلمہ کی بات پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ رائے ہوتی ہے۔سعودی عرب نے پاکستان میں نواف بن سعید احمد المالکی کو سفیر مقرر کررکھا ہے جو انتہائی کم عرصے میں پاکستانی حکام اور عوام میں مقبول ہو چکے ہیں وہ پاکستان دوست ہیں اسی لئے وہ پاکستان سے اور پاکستانی قوم ان سے محبت کرتی ہے۔سعودی سفیربن سعید المالکی کی محنت، سرگرمی اور ایمان کی حد تک پہنچے ہوئے خلوص اور دیانتدارانہ کوششوں سے پاکستان اور سعودی عرب کے عوام میں دوستی، محبت اور بھائی چارے کے جذبات میں مزید اضافہ ہوا۔
یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کے عوام سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔اور کسی بھی مشکل کی گھڑ ی میں پاکستان کے عوا م سعودی عرب کے عوا م کے سا تھ شانہ بشانہ کھڑ ے ہوکرحر مین شریفین کی حفاظت پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیارہیں ۔سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کا دونوں ممالک کے مابین رشتوں کی مضبوطی کے لئے کردار انتہائی اہم ہے۔اب سعودی سفارتخانے میں میڈیا سیکشن کے انچارج علی خالد الدوسری دونوں ممالک پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی مضبوطی کے لئے ریڑھ کی ہڈی سے بھی بڑھ کر کردار ادا کریں گے، ہم انہیں پاکستان آمد پر اھلاو سھلا مرحبا کہتے ہیں اورہم دعا کرتے ہیں کہ وہ دونوں ممالک کے مابین دوستی تعلقات کے مزید استحکام کے لئے کردار ادا کرتے رہیں۔