سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے دورہ پاکستان کے دوران 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کئے گئے ہیں اور کہا ہے کہ یہ پہلا مرحلہ ہے ، سعودی عرب وطن عزیز پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔ پاکستان زبردست قیادت کے باعث روشن مستقبل رکھتا ہے۔سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد پر ان کا زبردست استقبال کیاگیا ۔ جونہی ان کا طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا جے ایف تھنڈر طیاروں نے انہیں حصار میں لے لیا اور نورخان ایئر بیس پہنچنے پر ان کا شاندار اور پرتپاک استقبال کیا گیا۔ایف سولہ طیاروں اور توپوں کے ذریعہ بھی معزز مہمان کو سلامی دی گئی۔ سعودی ولی عہد کے ہمراہ شاہی خاندان کے افراد کے علاوہ وزیروں اور نامور تاجروں کا اعلیٰ سطح کا وفد بھی آیا ہے۔ جڑواں شہروں کی شاہراہیں خیرمقدمی بینرز اور سعودی اور پاکستانی پرچموں سے سجا ئی گئی ہیں اور وفاقی دارالحکومت کی دلہن کی طرح آرائش کی گئی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کی تھری لیئرز باکس سکیورٹی کی مشترکہ کمان پاک فوج اور شاہی گارڈز کے سپرد کی گئی ہے۔ سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری، آئل ریفائنری لگانے سمیت اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ وزیراعظم نے معزز مہمان کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔وزیر اعظم ہائوس پر چاروں صوبوں آزادکشمیر ، قبائل کے ثقافتی پروگرامات پیش کئے گئے اور علاقائی رقص بھی پیش کیا گیا۔ ایئرپورٹ سے وزیراعظم عمران خان، شہزادہ محمد بن سلمان کو لے کر وزیراعظم ہائوس پہنچے جہاں وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے 20ارب ڈالرز مالیت کے 7 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹینڈرڈائزیشن کے شعبہ میں تعاون کے معاہدے پر سعودی عرب کے وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القاسمی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دستخط کئے۔ کھیلوں کے شعبہ میں تعاون کے معاہدے پر سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ، امور نوجوان و کھیل ڈاکٹر فہمیدا مرزا نے دستخط کئے، سعودی اشیاء کی درآمد سے متعلق مالیاتی معاہدہ پر وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے سعودی فنڈ برائے ترقی کی جانب سے دستخط کئے۔ توانائی کی پیداوار کے فریم ورک کی مفاہمتی یادداشت پر وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے دستخط کئے۔ دونوں ممالک کے درمیان معدنی وسائل کی ترقی میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں دونوں ملکوں کے وفود نے شراکت کی۔ عشایئے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی شریک تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد اور ان کے وفد کا پاکستان میں خیرمقدم کرتا ہوں۔ سعودی عرب ہمیشہ ہمارا دوست اور بھائی رہا ہے۔ پاکستانیوں کیلئے ایک عظیم دن ہے۔ سعودی قیادت اور عوام ہمارے دلوں میں رہتے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب نے ہمارا ساتھ دیا۔ میرے لئے مکہ اور مدینہ کا سفر سب سے بڑا اعزاز ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جارہے ہیں۔
ہمیں سیاحت کے میدان میں بہت کچھ کرنا ہے۔ پاکستان میں سیاحت کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ پیٹرو کیمیکل اور معدنیات کے شعبے میں مفاہمت بہت زیادہ اہم ہے۔ سی پیک سے دنیا کی بڑی مارکیٹ سے روابط بڑھیں گے۔ ہر ضرورت اور مشکل میں سعودی عرب ہمارے ساتھ رہا ہے۔دوست ملک سعودی عرب کی امداد پر شکرگزار ہیں۔ سعودی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستانی حجاج کو پاکستان میں امیگریشن کی سہولت دے۔ سعودی عرب میں 25 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔ وزیراعظم نے سعودی عرب میں معمولی جرائم میں قید تین ہزار پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کی جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے برادر اسلامی ملک نے دو ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کیا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں تعاون اور سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پایا جس پر سعودی وزیر توانائی خالد الفالح اور وزیر توانائی عمر ایوب خان نے دستخط کئے۔ ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مشترکہ صدارت میں سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس بھی ہوا۔ اعلیٰ اختیاراتی سپریم کوآرڈینیشن کے قیام کی تجویز وزیراعظم عمران خان کے اکتوبر 2018ء میں سعودی عرب کے دورہ کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیش کی تھی۔ کونسل کا مقصد دو طرفہ تعاون کے کلیدی شعبوں میں تیز تر فیصلوں اور ان پر عملدرآمدکی بغور نگرانی کیلئے اعلیٰ سطح کا ادارہ جاتی نظام وضع کرنا تھا۔ کوآرڈینیشن کونسل میں دونوں ممالک کے متعلقہ وزرائے خارجہ امور، دفاع، دفاعی پیداوار، خزانہ، توانائی، پٹرولیم، آبی وسائل، اطلاعات و ثقافت، داخلہ، تجارت اور سرمایہ کاری اور انسانی وسائل شامل ہیں۔ یہ کونسل سیاسی و سلامتی، اقتصادی، سماجی و ثقافتی کے تین اہم شعبوں پر محیط ہو گی۔
پاک سعودیہ سپریم کوآڈینیشن کونسل کے تحت مخصوص شعبہ جات میں تعاون کا فریم ورک وضع کرنے اور متعلقہ وزراء کو سفارشات پیش کرنے کیلئے وزارتی اور سینئر حکام کی سطحوں پر سٹیرنگ کمیٹی اور جائنٹ ورکنگ گروپس تشکیل دیئے گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سپریم کونسل کے امور کار میں رابطہ کاری کا فریضہ انجام دیں گے۔ سپریم کونسل کا اجلاس ریاض اور اسلام آباد میں باری باری سالانہ بنیاد پر منعقد ہوں گے۔
سعودی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کا دورہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کیخلاف مشترکہ جنگ کیلئے تمام مسلم ممالک کا اتحاد بنے گا، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ باہمی اعتماد سے بھرپور تعلقات کومزید مضبوط کرے گا، ہر تنازعہ کا حل سیاسی اور پرامن طریقے سے نکالا جاسکتا ہے، سعودی عرب کے ساتھ بینکنگ، تعلیم، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، تعمیر، ثقافت، سینما اور سیاحت کے میدان میں بھی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، افغانستان میں امریکی مفادات کے نقصان کا خمیازہ پاکستان نے بھگتا، پاکستان اب کسی جنگ کا شراکت دار نہیں بنے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو سعودی عرب پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اگر کسی نے مقدس مقامات پر حملہ کیا تو پاکستان سعودی عرب کا دفاع کرے گا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عشائیہ سے خطاب میں کہا کہ ہمارے لئے پاکستان بہت زیادہ اہم ملک ہے پاکستانی مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں۔ بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے ، پاکستان ہمارادوست اور بھائی ہے یہاں آکر بہت خوشی ہوئی۔ آنے والے وقت میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید پروان چڑھیں گے۔
پاکستان کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کو آگے بڑھائیں گے سعودی عرب پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرے گا، یقین ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان آگے بڑھے گا ، یقین ہے کہ ایک دن پاکستان سیاحت کے لئے پرکشش ملک بنے گا ، اگلے 20سال میں پاکستان میں سیاحت کا شعبہ فروغ پائے گا۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ہر لحاظ سے بہت کامیاب رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں پاک سعودی تعلقات اور زیادہ مضبوط و مستحکم ہوں گے۔ سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت سے دونوں ملکوں کی معیشت کو ان شاء اللہ فائدہ ہو گا۔ خاص طور پر پاکستان کی معاشی قوت مضبوط ہو گی اور ترقی کے نئے در کھلیں گے۔