شارجہ (جیوڈیسک) کرکٹ کے ہر دلعزیز کھیل سے پھر کھیلواڑ ہونے لگا۔ بُک میکر ون ڈے سیریز کے فاتح کپتان سرفراز احمد تک پہنچ گئے۔ کپتان کو اپنے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔ پیشکش ہونے پر سرفراز احمد نے مبینہ بُکی کو کوئی جواب نہ دیا اور اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے پی سی بی حکام کو اس پیشکش سے آگاہ کر دیا جس کے بعد خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ مبینہ بکی کون تھا؟ دنیا نیوز نے کھوج لگا لیا۔
ذرائع کے مطابق، مبینہ بُکی کوئی نامعلوم شخص نہیں بلکہ کپتان سرفراز سمیت قومی کھلاڑیوں کا پرانا جاننے والا ہے اور تو اور اسے کرکٹ بورڈ حکام کا بھی اعتماد حاصل ہے۔ اسی لئے تو ٹیم پریکٹس سیشن کے وقت یہ شخص اکثر ٹیم کے ساتھ پایا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات اپنی طرف سے کرکٹ بال بھی لا کر پریکٹس سیشن میں نظر آتا۔
سرفراز احمد کے شہر کراچی سے ہی تعلق رکھنے والا یہ مبینہ شخص شارجہ میں کرکٹ کلب بھی چلاتا ہے اور اس کی کمپنی نامور قومی کرکٹرز کو سپانسر بھی کرتی تھی جو مالی خسارے کی وجہ سے ڈیفالٹر ہو گئی ہے۔ لارڈز ٹیسٹ اور پھر پی ایس ایل سکینڈل کے ذریعے کھیل کو ایک بار پھر تماشہ بنانے میں جہاں کھلاڑیوں اور بکیز کا کردار ہے، وہیں پی سی بی حکام بھی ذمہ دار ہیں کہ کسی بھی شخص کو قومی کرکٹرز کے ساتھ یوں گھل مل کر رہنے کی اجازت کیوں دی گئی؟ اور یہاں تک نوبت کیسے آئی؟