کراچی (جیوڈیسک) پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان میں 46 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے فیصلے پر نظرثانی کا اعلان کر دیا، کمپنی کے ترجمان شفیق احمد شیخ نے بتایا کہ اگر حکومت ان کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر اپریل تک اپنا جواب نہیں دیتی تو وہ سرمایہ کاری کے فیصلے پر نظرثانی کرسکتے ہیں، شفیع احمد شیخ کے مطابق ان کی جانب سے پیش کردہ پلانٹ 3 لاکھ 19 ہزار بلواسطہ اور بلاواسطہ نوکریوں کا سبب بنے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی ایک سال سے حکومتی جواب کی منتظر ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاک سوزوکی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ جنوری تک کمپنی کی درخواست کو منظور کرلیا جائے گا۔بورڈ آف انوسٹمنٹ (بی او آئی) کے چیئرمین ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے بھی کمپنی کے پلانٹ کے دورے پر یہی یقین دہانی کرائی تھی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ہدایت کے مطابق کمپنی نے اپنی خصوصیات، شیڈول اور دیگر تفصیلات یکم جنوری کو بورڈ آف انوسٹمنٹ تک پہنچا دی تھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک سوزوکی کے جاپان میں موجود پرنسپل درخواستوں کی منظوری کے انتظار میں ہیں تاکہ نئے پلانٹ پر کام کا آغاز کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے کیونکہ کمپنی کا مالی سال یکم جنوری سے شروع ہوچکا ہے ۔پاک سوزوکی کی جانب سے اعلان کردہ کل سرمایہ کاری 66 کروڑ ڈالر کے قریب ہے جس میں جاپان سے آنے والی 25 کروڑ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری شامل ہے ۔پاک سوزوکی 21کروڑ ڈالر اپنے فنڈز اور بینک سے قرضوں کی صورت میں دے گی جبکہ دیگر فروخت کنندہ 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ کمپنی پلانٹ کی تنصیب کیلئے زمین حاصل کرچکی ہے جس کی تکمیل کیلئے 18 سے 24 ماہ درکار ہونگے ،تاہم ترجمان پاک سوزوکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئے پیش کیے جانے والے ماڈل کی تفصیلات اور خصوصیات پر تبصرہ قبل از وقت ہو گا۔