نام نہاد طالبان کی جنگ بندی کے پیچھے ؟

Pakistani Taliban

Pakistani Taliban

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کیوں کا؟ اس کی کئی وجوحات ہو سکتی ہیں لیکن یہ وجہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ پاکستان میں امن چاہتے ہیں۔ پاک فوج کی کاروائیوں سے پریشان ہو کر نام نہاد طالبان نے کچھ تیاری کرنے کے لیے کوئی چال چلی ہو گی ، اس کے بھی بہت کم امکانات ہیں۔ جب ایک ماہ پہلے پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کرنے کی تیاری مکمل کر لی تھی، ان کے افغانستان بھاگنے کے راستے تقریبا بند ہو چکے تھے تو امریکہ بہادر نے پاکستان کی حکومت سے شکوہ کیا کہ یہ وقت آپریشن کا نہیں ہے کیوں کہ افغانستان میں الیکشن ہونے والے ہیں اور اس آپریشن سے ان انتخابات پر اثر پڑے گا۔

نام نہاد طالبان کے بارے میں کافی عرصے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ طالبان نہیں ہیں۔ یہ غیر ملکی ایجنٹ ہیں، یہ مسلمان نہیں ہیں۔ کچھ نام نہاد طالبان کے جسم پر بنے نقش و نگار سے یہ بات ثابت بھی ہو ئی ہے۔ ان کے زیر استعمال جدید قسم کا بھارتی اور امریکی اسلحہ اس بات کی نشاندہی کر تا ہے کہ یہ لوگ طالبان نہیں ہو سکتے اگر ہیں بھی تو کم از کم پوری طرح مسلمان نہیں ہو سکتے ۔ اسلام میں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، یہ لوگ بچوں، عورتوں، بزرگوں، مسلم اور غیر مسلموں کو ایک ہی لکیر میں رکھتے ہیں۔ مسجدوں پر حملے کرتے ہیں۔ جو کہ کسی بھی مسلمان کے شایان شان نہیں ہے۔ ان کا مقصد کچھ اور ہے۔ یہ کس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ افغانستان میں 5 اپریل 2014 کو صدارتی الیکشن ہیں۔ الیکشن کے قریب امریکہ بہادر اور افغانستان کا پاکستان سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن نہ کرنے اور نام نہاد طالبان کی ایک ماہ کی جنگ بندی افغانستان کے صدارتی انتخابات کو پر امن بنانے کی ایک کڑی ہے۔ اور طالبان امریکہ بہادر کا کہنا مان رہے ہیں، ورنہ ایک ماہ کی جنگ بندی سے کونسا پاکستان میں امن کے پھول کھل جائیں گے۔

اسلامی ملک میں فوج اور باغیوں کے درمیان جنگ کرا کر اس ملک کو کمزور کیا جا تا ہے اور بعد میں امریکہ بہادر ان ملکوں پر قبضہ کر کے ان اسلامی ممالک کے قدرتی وسائل پر قابض ہو جاتا ہے۔ عراق ہو یا افغانستان، لیبیا، یمن، شام مصر، لبنان ہر جگہ پر امریکہ نے ایسے ہی کیا ہے۔ کبھی شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی آڑ میں اس پر حملے کی تیاری کی جاتی ہیاورکبھی عراق میں۔ شیعہ سنی فسادات کر وار کر اسلامی ممالک کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

Pakistan

Pakistan

سلسلہ پاکستان میں شروع ہونے کا خدشہ موجود ہے۔ پہلے طالبان کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی جائے گی پھر طالبان کو باغیوں کا نام دیکر ان کی مدد شروع ہونے کا بھی امکان موجود ہے ۔ بلوچستان میں پہلے ہی علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے۔ پاکستان کی معیشت کا دل کراچی ان نام نہاد طالبان اور لندن لابی کے رحم و کرم پر پر ہے، اب ایک نئی تنظیم احرار ا لہند نے سر اٹھا لیا ہے۔ لوگ سب وہی ہیں۔ بس نام بدل کر چال بدلی گئی ہے۔ ان کو اگر واقعی شریعت عزیز ہے تو جمہوری طریقے سے بھی شریعت آ سکتی ہے، شریعت میں زور زبر دستی کی گنجائش نہیں ہے۔ ہمار ے خلفائے راشدین کے دور میں بھی رائے شماری ہوتی تھی ، نہ خون بہتا تھا نہ فسادات ہوتے تھے۔ یہ لوگ واقعی اگر شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں تو اپنی الگ سیاسی جماعت بنائیں۔ اس سے پتہ چل جائے گا کہ پاکستان کے لوگ کیا چاہتے ہیں۔ شریعت کا نفاذ پاکستان میں ہونا چاہیے لیکن ان نام نہاد طالبان کی شریعت جس کے سر پائوں کا پتہ ہی نہیں کہ کیسے ہیں، کیوں کر ممکن ہے۔ پاک فوج کو چاہیے کہ ان ظالم لوگوں کو مزید پھیلنے پھولنے کا موقع نہ دے ۔ وقت ضائع کیے بغیر ان کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور پاکستان کے لیے ناگزیر بھی۔

(موضوع سے ہٹ کرچند باتیں تحریر کرنا چاہوں گا۔ پاکستان نے ایشیاء کپ میں روایتی حریف بھارت کو ہرا کر پاکستانی قوم کو خوشی بخشی ہے۔ میچ بڑا سنسی خیز تھا۔ پاکستان کے آٹھ کھیلاڑی آئوٹ ہو چکے تھے۔ آٹھ کھلاڑیوں کے آئوٹ ہونے کے بعد کنیز پر سعید اجمل اور شاید خان آفریدی تھے۔ بیٹنگ کنیز پر سعید اجمل آئے، آفریدی کو سنگل لے کر دینا تھا لیکن پہلی ہی گیند پر آئوٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔ ان جنید خان آئے۔ سب کی نظریں ان پر تھی کیوں کہ ساہد آفرید ی بیٹنگ کنیز پر نہیں تھے۔ ٩ کھلاڑی آئوٹ ، پاکستان کو جیت کے لیے 10 رنز چاہے تھے۔ جنید خان نے پہلی ہی گیند پر سنگل رنز لیکر کر آفرید ی کو سامنے کر دیا، یہ ہے اصل ٹیلینٹ جو جنید خان نے دیکھایا ہے۔ اگر وہ سنگل نہ لیتے تو پاکستان میچ بھی جیتتا۔ آفریدی نے دو چکھے لگا کر جنید خان کے سنگل کو ضائع نہیں ہونے دیا، اور میچ میں پاکستان کی جیت ممکن ہوئی، شاہد خان آفریدی کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے، کوئی اسے بیس مرلے کا پلاٹ دے رہا ہے کوئی گولڈ میڈل اور کوئی سونے کا تاج پہنا رہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہد خان آفرید ی ہمارے ہیرو ہیں ان کی تعریف بنتی ہے، لیکن جنید خان کے سنگل کی بھی کوئی تھوڑی بہت تعریف کر دے، تھوڑا سا حوصلہ اس کو بھی ملنا چاہیے، آخر مستقبل کے ہیرو جنید خان بھی ہو سکتے ہیں)۔۔

(ادکارہ وینا ملک نے پاکستان کی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف سمجھدار سیاست دان ہیں لیکن وہ پی ٹی آئی کو پسند کرتی ہیں۔ ا ب اس سے کوئی یہ پوچھے کہ کہ سمجھدار نواز شریف ہیں تو کیا تحریک انصاف بے وقوفوں کا ٹولہ ہے یا وہ خود بے وقوف ہیں جو سمجھداروں کو چھوڑ کر بے وقوفوں کو جائن کریں گی یا نواز شریف نے لفٹ نہیں کرائی۔ دوسرا انہوں نے کہا ہے کہ لال حویلی میں چاہے پینے جائوں گی۔ اتنے عرصے سے شیخ صاحب ان کو چاہے کی دعوت دے رہے ہیں، ایک چاہے تو ان کی بنتی ہی ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وینا ملک نے سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کر کے پاکستانی عوام کو ایک نئی امید دیدی ہے، پوری پاکستانی قوم خوشی نے نڈھال ہوئی جا رہی ہےا خدا نخواستہ اگر پاکستان میں انقلاب آیا تو وہ وینا ملک ہی لیکر آئیں۔

Muhammad Nisar Khan

Muhammad Nisar Khan

تحریر: محمد نثار خان