اسلام آباد (جیوڈیسک) برادر اسلامی ملک ترکی اور پاکستان کے تعلقات تو بہت مضبوط ہیں لیکن ان کی جھلک دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی باہمی تجارت میں نظر نہیں آتی۔ پاک ترکی سالانہ تجارتی حجم 50 کروڑ ڈالر سے بھی کم رہ گیا ہے۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ پاکستان سے ترکی کو کی جانے والی ایکسپورٹ میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔
مالی سال 11-2010 کے مقابلے گزشتہ مالی سال پاکستان سے ترکی کو کی جانے والی برآمدات کا حجم 75 کروڑ ڈالر سے سکڑ کر 15 کروڑ ڈالر رہ گیا۔ پاکستان ترکی کو کپاس، چاول، ڈینم کپڑا، لیدر مصنوعات سمیت دیگر اشیا بیچتا ہے جبکہ ترکی سے کیمیکلز، مشینری اور پلاسٹک وغیرہ پاکستانی تاجر امپورٹ کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مجوزہ آزادانہ تجارتی معاہدے پر کافی پیشرفت ہو چکی ہے۔ معاہدے طے ہونے کی صورت میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارتی حجم آئندہ چند سالوں میں 5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ترکی سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایاکاری کا حجم بھی بہت کم ہے۔ مالی سال 16-2015 میں ترکی کے انویسٹرز نے پاکستان میں صرف 90 لاکھ ڈالر سرمایا لگایا۔
حکومت اگر متبادلہ توانائی اور زرعی شعبے میں ترکی کے انویسٹرز کو مراعاتی پیکج دے تو پاکستان میں یہ سرمایاکاری کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔