پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز کا سلسلہ نہ رک سکا، صوبے میں مزید 3 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ سندھ سے بھی 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک بھر میں پولیو کی تعداد 58 ہو گئی ہے۔
حیدرآباد میں فراہمی و نکاسی آب اور صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور متعلقہ محکموں محکمہ صحت، ضلعی انتظامیہ، بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد، واسا و ایچ ڈی اے کے درمیان روابط نہ ہونے، متعلقہ افسران کی لاپرواہی اور سستی کے باعث 8 سال کے بعد حیدرآباد میں ایک ساتھ اچانک پولیو کے 2 کیسز ظاہر ہوگئے ہیں جس سے انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
پچھلے7 ماہ سے حیدرآباد میں پولیو وائرس کی موجودگی ظاہر ہونے کے باوجود 5 سال سے کم عمر کے ہزاروں بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہے اور ضلعی انتظامیہ و متعلقہ افسران سب ٹھیک ہے کا راگ الاپتے رہے، ڈی جی ہیلتھ کا کہنا ہے کہ جن بچیوں میں پولیو کا وائرس موجود پایا گیا ہے ان میں ایک بچی کو والدین نے کبھی پولیو کے قطرے ہی نہیں پلوائے، متاثرہ بچوں میں ہالا ناکہ کے علاقے کوئٹہ ٹاؤن کے رہائشی محب اﷲ پٹھان کی ایک سالہ بیٹی میمونہ اور لطیف آباد یونٹ11کے رہائشی و سرکاری ملازم محمد فاروق کی 10 سالہ بیٹی رباب فاطمہ شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بنوں ڈویژن شدید طور پر پولیو کی زد میں آگیا ہے جہاں اب پورے ملک کے مقابلے میں پولیو کیسز کی تعداد بڑھ کر 32 ہوگئی ہے، محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں بنوں، شمالی وزیرستان اور ہنگو سے نئے 3 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ان میں ضلع ہنگو کے علاقے تحصیل ٹل کی 18 ماہ کی بچی کے نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد کو بجھوائے گئے جن میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔
جبکہ شمالی وزیرستان کے علاقے تحصیل میر علی کے رہائشی ڈھائی سالہ بچے کے علاوہ ضلع بنوں کی تحصیل وزیر غوڑا بکاخیل کی رہائشی17ماہ کی بچی کے بھیجے گئے نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس کی صورتحال خطرناک ہے۔
اس وقت بچوں کو اس موذی مرض سے بچاؤ کیلیے انسداد پولیو قطرے واحد حل ہیں جو ہر بچے کو لازمی پلائے جائیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے 26 اضلاع میں پولیو مہم شروع ہوگئی ہے جس میں 46 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں جبکہ 16ہزار 800 ٹیمیں آج (پیر سے) پولیو مہم میں حصہ لے رہی ہیں، ان میں 13ہزار 884 موبائل ٹیمیں، ایک ہزار 222 فکسڈ ٹیمیوں کے علاوہ 792ٹرانزٹ اور 902 رومنگ ٹیمیں بھی حصہ لے رہی ہیں۔