کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں بم دھماکے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی افغان امن کرائسز میں پالیسی درست نہیں ہو گی تو ایسے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انھوں نے ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ یہ حکومت جو کچھ چھپ چھپا کر بیک ڈور پر کر رہی ہے اس عوامی نمائندوں کے سامنے لانا چاہیے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس کی پالیسی کیا ہے؟ اسپیکر اسمبلی نے ہمارا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے اور بجٹ سیشن کے بعد دیگر پارٹیوں کی آراء بھی سامنے آجائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ وہ پرویز الہیٰ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے سابق صدر آصف زرداری کی طبیعت معلوم کرنے کیلیے ملاقات کی۔ جب ہم حکومت میں تھے تو پرویز الٰہی کی پارٹی کے ساتھ مل کر متعدد کامیابیاں حاصل کی تھیں اور اب بھی ہم نے جب گندم کی قیمت میں سندھ میں اضافہ کیا تو مسلم لیگ (ق) نے نہ صرف اسے سراہا بلکہ پنجاب میں بھی مطالبہ کیا کہ گندم کی سپورٹ قیمت میں اضافہ کیا جائے جس سے پنجاب کے کاشتکاروں کو فائدہ ہوا۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ایسی قانون سازی کرکے بزنس کمیونٹی اور عوام کے ساتھ زیادتی کی جس کا ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ نہیں کہا تھا۔
اپوزیشن کی مجوزہ اے پی سی پر بلاول نے کہا کہ وہ کافی پہلے شہباز شریف سے اس سلسلے میں بات کر چکے تھے کہ حکومت انتخابات میں دھاندلی کرنے کیلیے اقدامات کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ مل کر اس کے خلاف کام کرے۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ وہ جلد پورے پنجاب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف کو پہلے ہی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ پیپلزپارٹی میں شمولیت کے خواہشمند لوگوں سے رابطہ کریں، راجہ پرویز اشرف ہر اس شہری سے رابطہ کریں جس نے ان کے نانا اور ان کی والدہ کے وقت جئے بھٹو کا نعرہ لگایا اور ان کے والد کے ساتھ کام کیا۔ ان سب کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔