اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان سب کچھ کرے گا، افغان طالبان کے خلاف فوجی ایکشن نہیں کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کو انٹرویو میں کہا کہ یہ پورے پاکستان کا مصمم فیصلہ ہے کہ ہم کوئی فوجی کارروائی نہیں کریں گے ، پاکستان میں حکومتوں نے بساط سے بڑھ کر امریکا کی مدد کی، امریکا نے ہمیشہ پاکستان کے تعاون کو ناکافی سمجھا، ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ کیا، امریکا سمجھتا تھا کہ امداد کے بدلے پاکستان اس کی خواہش پر کام کرے گا جب کہ پاکستان امریکا سے اعتماد اور باہمی مفاد پر مبنی باوقار تعلقات چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے ورنہ وہاں خانہ جنگی کا خدشہ ہے، پاکستان نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ کابل پر قبضہ نہ کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں اگر مودی کی جگہ کسی اور کی حکومت ہوتی تو پاک بھارت تعلقات بہتر ہوتے۔
امریکی اخبار کو انٹرویو میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ہمیشہ قریبی رہے ہیں، پاک امریکا تعلقات، امریکا بھارت تعلقات سے دیرینہ ہیں، نائن الیون کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان سےمزید کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا جو پاکستان کے بس میں نہیں تھا، پاک امریکا تعلقات میں عدم اعتماد اسی وجہ سے ہوا لیکن مستقبل میں امریکا کے ساتھ پراعتماد تعلقات چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکا سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، ایسے مہذب تعلقات جو دو ملکوں کے درمیان ہونے چاہئیں، امریکا نے ہمیشہ پاکستان کے تعاون کو ناکافی سمجھا، امریکا سمجھتا تھا امداد کے بدلے پاکستان اس کی ایما پر کام کرے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان سےامریکی انخلا کے بعد پاکستان امریکا سے باوقار تعلقات اور تجارت کا خواہاں ہے، پاک امریکا تعلقات امریکا برطانیہ تعلقات کی طرح چاہتے ہیں، افغان جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے سے پاکستانیوں کا جانی نقصان ہوا، افغان جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے سے پاکستانیوں کا جانی ومالی نقصان ہوا، کئی ہزار پاکستانی جاں بحق اور 150 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کیلئے پاک امریکا مقاصد ایک سے ہیں، پاکستان خطے میں اب بھی اسٹریٹیجک اہمیت رکھتا ہے، خطے میں ایک طرف بھارت اور دوسری طرف چین جیسی اقتصادی قوتیں موجود ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ افغانستان کے مسائل کا صرف سیاسی حل ہے، ورنہ سول وار کا خدشہ ہے، افغانستان میں سول وار سے پاکستان متاثر ہو گا جو امریکا اور پاکستان کے حق میں نہیں، پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے بھرپور اثر و رسوخ استعمال کیا، امریکا نے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جسے طالبان نے اپنی جیت قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے پاکستان نے کردار ادا کیا، افغان صدر کے ساتھ اسی سلسلے میں ملاقات بھی کی، پاک افغان انیٹلی جنس روابط موجود ہیں۔