اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) افغان طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان دفتر خارجہ میں مذاکرات کا دور شروع ہو گیا۔ دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں جب کہ 12 رکنی افغان طالبان کے وفد کی قیادت ملا عبد الغنی برادر کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز افغان طالبان کا وفد پاکستان پہنچا تھا جب کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد بھی اسلام آباد میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق طالبان رہنماؤں کی زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات بھی متوقع ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفد کو وزارت خارجہ میں خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک افغان برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں، افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ پاکستان اور افغانستان یکساں بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا پاکستان صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، افغانستان میں قیام امن کے لیے “مذاکرات” ہی مثبت اور واحد راستہ ہے۔
ان کا کہنا تھا خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان پر ہمارے مؤقف کی تائید کر رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان خوش دلی سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا کیونکہ پُرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں۔
افغان طالبان کے وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی اور انہوں نے بھی مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر اتفاق کیا۔