کابل (جیوڈیسک) افغانستان نے پاکستان پر عسکریت پسندوں کو مالی مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک پیشہ ور افراد کو 30 ہزار روپے ماہانہ دے کر افغانستان میں لڑنے کی ترغیب دے رہا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی کی زیر صدارت صدارتی محل میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ صدارتی پریس آفس کے مطابق اجلاس میں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی کی افغانستان میں تخریبی سرگرمیوں کے بارے میں وزارت دفاع کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیاکہ پاکستان پیشہ ور افراد کو 30 ہزار روپے ماہانہ دے کر افغانستان میں لڑنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ اجلاس میں غیر ملکی افواج کے ہاتھوں شنداد میں بمباری کے نتیجے میں افغان شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار افسوس کیا گیا۔
اجلاس میں غیر ملکی افواج سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر افغان شہریوں کا قتل عام بند کیا جائے۔ دریں اثنا صوبے ہلمند میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے۔
ضلع گریشک میں ایک گاڑی جس پر عام شہری سوار تھے بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں گاڑی تباہ جبکہ 3 افراد جاں بحق ہو گئے جن کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ دوسری طرف افغان فورسز نے مشترکہ فوجی کارروائیوں میں 57 طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کارروائیاں صوبہ کنٹر، ننگرہار ، لغمان ، قندھار ، میدان وردک ، خوست ، پکتیا، گور اور کپیسا میں کی گئیں علاوہ ازیں افغان انٹیلی جنس نے افغانستان کے یوم آزادی کے موقع پر دارالحکومت کابل میں مربوط حملوں کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
کابل میں یوم آزادی کے موقع پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشتگردوں کے 3 گروپوں کو پکڑ لیا گیا ہے۔ افغان انٹیلی جنس نے دیسی ساختہ دھماکا خیز ڈیوائس سے بھری گاڑی، ایک خودکش جیکٹ، 10 مقناطیسی بم اور 5 بی ایم ون راکٹ برآمد کیے ہیں۔