اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور افغانستان نے چمن کے مقام پر دوطرفہ سرحدی گیٹ تقریباً دو ہفتوں بعد دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے اور حکام کے مطابق یہ ’دوستی گیٹ‘ نامی سرحدی راستہ جمعرات کو کھول دیا جائے گا۔
بلوچستان میں تعینات فرنٹئیر کور کے ترجمان نے بدھ کو بتایا کہ دونوں ممالک کے عہدیداروں کے اجلاس میں چمن سرحد کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو اہم اور مصروف سرحدی راستے ہیں جن میں سے ایک چمن کے مقام پر واقع ہے جب کہ دوسرا پاکستان کے شمال مغرب میں قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں طورخم کے مقام پر قائم ہے۔
واضح رہے کہ چمن سرحد کے قریب افغان علاقے میں پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیے جانے کے بعد اس مقام پر 19 اگست کو سرحد کو بند کر دیا گیا تھا۔
پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے بھی چمن کے مقام پر پاک افغان دوستی گیٹ پر پاکستانی پرچم جلائے جانے کے واقعہ کی مذمت کی تھی۔
اپنے ایک تحریری بیان میں سفیر عمر زخیلوال نے کہا کہ جنہوں نے بھی پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیا نا تو وہ افغان حکومت اور نا ہی افغان عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
سرحد بند ہونے سے مقامی لوگوں کے علاوہ تاجروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا اور ’دوستی گیٹ‘ کی بندش کے سبب دونوں جانب سینکڑوں گاڑیاں کھڑی ہیں۔
کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر جمال خان ترکئی نے گفتگو میں سرحد کھولنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بھی طریقہ کار وضع کرنا چاہیئے۔
ایک اندازے کے مطابق پاک افغان سرحد پر قائم ’’دوستی گیٹ‘‘ کے ذریعے تجارتی سامان کی آمد و رفت کے علاوہ روزانہ لگ بھگ 20 ہزار افراد ایک سے دوسرے ملک آتے جاتے ہیں، جن میں پاکستان اور افغانستان کے تاجروں کے علاوہ عام شہری اور افغان مریضوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی راستے اس سے قبل بھی متعدد بار کشیدگی کے سبب کئی کئی روز تک بند رہے۔
رواں سال جون میں طورخم کے سرحدی راستے کو بھی کئی دنوں تک اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان ایک گیٹ کی تعمیر کے معاملے پر جھڑپیں ہوئی تھیں، جس میں دونوں جانب جانی نقصان بھی ہوا۔
دونوں ہی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں اور رواں ماہ ہی کابل میں پاکستان کے سفیر سید ابرار حسین نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی تھی۔