چمن (جیوڈیسک) پاک افغان سرحد پر خار دار تار لگانے کے معاملے پر تنازعے کے بعد بدھ کے روز بھی سرحد مکمل طور پر بند ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔طورخم سرحد پر دونوں جانب سے کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب پاکستان کی جانب سے سرحد پر خاردار تار نصب کی جا رہی تھی۔ مقامی اہلکاروں کے مطابق افغانستان کی سرحد پر تعینات فورس کے اہلکاروں نے خاردار تار لگانے پر اعتراض کیا جس کے بعد تار کی تنصیب کا کام تو روک دیا گیا لیکن سرحد کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان فورسز نے کہا کہ وہ کابل میں اعلیٰ حکام کو اس بارے میں مطلع کریں گے جس کے بعد اس بارے میں کوئی فیصلہ ہو سکے گا۔اہلکاروں نے بتایا کہ منگل کو دوپہر کے وقت پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے فرنٹیئر کور کے کمانڈر کرنل طارق اور لنڈی کوتل کے اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ رحیم اللہ محسود نے شرکت کی جبکہ افغانستان کی جانب سے افغان بارڈر پولیس کے کمانڈر زبیح اللہ اور نثار احمد شامل تھے۔اس اجلاس میں سرحد پر اقبال چیک پوسٹ کے قریب پل اور خار دار تار نصب کرنے کا معاملہ زیر بحث رہا۔
اس اجلاس میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم زرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک سرحد پر خار دار تار نصب کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تب تک یہ سرحد آمدو فت کے لیے بند رہے گی۔طور خم کے مقام پر دونوں جانب سے روزانہ لگھ بھگ پندرہ سے بیس ہزار افراد یہ سرحد عبور کرتے ہیں ان میں زیادہ تعداد افغانستان سے پاکستان کی جانب سفر کرتی ہے۔
پاکستان کی جانب سے بارہا یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تشدد کے واقعات میں ملوث افراد اسی راستے سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں ملوث افراد کے بارے میں بھی کہا گیا تھا کہ حملہ آور اسی راستے سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
ان واقعات کے بعد پاکستان نے بغیر سفری دستاویزات کے پاکستان داخلے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس میں اب جون تک توسیع کر دی گئی ہے۔ افغانستان سے بڑی تعداد میں لوگ علاج اور دیگر کاموں کے لیے پاکستان آتے ہیں اور اس کے لیے وہ صرف ڈاکٹر کے نسخے پر بھی پاکستان میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں جانب آباد قبائل کو راداری کارڈز جاری کیے گئے ہیں جو اس کارڈ پر دونوں ممالک میں آتے جاتے ہیں۔
اب حکومت کے فیصلے کے مطابق سرحد پر پاسپورٹ اور ویزے کی شرط لازمی ہے۔