اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے افغانستان میں تزویراتی گہرائی (اسٹریٹجک ڈیپتھ) کی عشروں پرانی پالیسی بدل دی، پاکستان کو افغان عوام کی منتخب کردہ حکومت سے معاملات طے کرنے چاہئیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو انٹرویو میں وزیر اعظم پاکستان نےکہا کہ پاکستان کو افغان عوام کی منتخب کردہ حکومت سے معاملات کرنے چاہئیں ، اپنی پسند کی افغان حکومت کی خواہش نہیں رکھنی چاہیے، افغان خانہ جنگی کی صورت میں پاکستان پر مسئلے میں شامل ہونے کا دباؤ بڑھے گا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ غیر ملکی افواج کے مکمل انخلاء سے قبل افغانستان کا مسئلہ حل کیا جانا چاہیے، افغانستان کو خانہ جنگی سے بچانا ناگزیر ہے، پاکستان افغان مسئلے کے سیاسی حل کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے انخلاء کو طالبان اپنی فتح سمجھ رہے ہیں، افغانستان کا مسئلہ مزید الجھ گیا یا خانہ جنگی کی طرف گیا تو سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوگا، اس امکان کے حوالے سے پاکستان میں تشویش پائی جاتی ہے۔
بھارت کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نے سرخ لکیر پار کی، بھارت اگر کشمیر کی پرانی حیثیت بحال کرے اور روڈ میپ دے تو پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں، خطے سے غربت و افلاس کے خاتمے کے لیے دوطرفہ تجارت چاہتے ہیں۔