پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلیے ہر ممکن تعاون، باہمی تعلقات کو فروغ دے، سینیٹ کمیٹی خزانہ

Senate

Senate

اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے زیر اہتمام افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان اور خطے میں قیام امن کیلیے پاکستان کیلیے پالیسی آپشنز کے عنوان سے عوامی سماعت انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز کے لائبریری ہال میں ہوئی جس کی صدارت چیئرمین قائمہ کمیٹی امورخارجہ حاجی عدیل نے کی۔

ڈاکٹرملیحہ لودھی، جنرل (ر)اسددرانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامناکرنے کیلیے تیاررہناچاہے،افغانستان میںخانہ جنگی کے امکانات بھی ہیں۔

اگرچہ طالبان اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ دوبارہ افغانستان پرقبضہ کر سکیں لیکن وہ طویل عرصہ تک مزاحمت جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،انہوںنے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کیساتھ بارڈر محفوظ بنانے پر زور دینا چاہئے اور اسلسلے میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کر دینا چاہئے ، انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان میں قیام امن کیلئے حکومت اور طالبان کے درمیان مفاہمتی عمل میں کردار ادا کرنا چاہے تاکہ دیگر ممالک اس خلاء کوپر کر نے کیلئے آ گے بڑھ کر پاکستان کے افغانستان میں کردار کو صفرنہ کردیں۔

افغانستان کو پاکستان کیخلاف دیگر ممالک کی ریشہ دانیوں کا مرکزبننے سے محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان افغانستان میںاپنی زیادہ سے زیادہ موجودگی یقینی بنائے، خالدعزیز اورایازوزیر کاکہنا تھاکہ پاکستان کو افغانستان کے اندورنی معاملات میں ہرگز دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔

اور افغان حکومت امن قائم کرنے کیلئے جتنا تعاون کا مطالبہ کرے اتناتعاون فراہم کیا جائے، انکا کہنا تھا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی تھی جس کے بھیانک نتائج آج پوری قوم کے سامنے ہیں۔ اسلئے غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد پاکستان کو افغانستان کی صورتحال سے مکمل طور پر لاتعلق رہنا چاہے۔