کراچی : سیاسی و سماجی رہنما حلیم عادل شیخ نیکہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی افغانستان میں قیام امن کے کوشاں رہاہے ،افغانستان دو کشتیوں میں سوار ہے اسے اپنی پالیسیوں کو واضح کرنا ہوگا،جس کے لیے سب سے پہلے افغانستان خطے میں بھارت سمیت دیگر قوتوں کا منفی کردار ختم کرے۔
پاکستان کی عسکری قیادت نے اہم عناصر کی نشاندہی کی مگر افغانستان کی جانب سے غیر سنجیدہ رویوں نے حالات کو سنبھلنے نہیں دیا،افغانستان کے صوبے ننگر ہارکے شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر دہشت گردوں کے حملے نے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچایا،انویسٹی گیشن سے قبل بھارت پر الزام لگانے کو درست نہیں سمجھتے ،بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں مداخلت کرتا رہاہے۔
مگر بھارت جانتا ہے کہ افغانستان میں امن آیاتو پاکستان معاشی ترقی میں بہت آگے نکل سکتا ہے ،پاکستان بہت عرصہ سے افغانستان کے عمل کے لیے قربانیاں دینے کے ساتھ ہر طرح سے تعاون کے لیے تیار رہاہے ۔اپنے صوبائی سیکرٹر یٹ سے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے غیر سنجیدہ رویوں سے تشدد پسند عناصر فائدہ اٹھارہے ہیں،افغانستان تشددپسندعناصر کاآلہ کار نہ بنے کیونکہ پاکستان جانتا ہے کہ افغانستان میں امن خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
مگر امن کے اس ماحول میں افغانستان پاکستان کی جانب سے کوششوں کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ آئے روز کی الزام تراشیاں اور افغان سرحد سے پاکستانی علاقوں پر جھڑپے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ افغانستان کن ہاتھوں میں کھیل رہاہے ،ضرب عضب پاکستان سمیت افغانستان کے استحکام کے لیے بھی فائدہ مند ہے جس کے لیے افغان حکومت کو چاہیے کہ ضرب عضب کے بھگوڑے دہشت گردوں کو پناہ نہ دے بلکہ ان کے خلاف کارروائی کرے تاکہ امن کے لیے جاری پاکستان کی کوششوں کو استحکام پہنچے۔
افغانستان دوکشتیوں میں سوارہونا بند کردے ایک طرف تو وہ پاکستان کے ساتھ قیام امن کی بات کرتا تو دوسری طرف وہ عملی طور پر پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ امن وامان کے مثبت نتائج کے حصول کے لیے افغا نستان کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے بھی روکنا ہوگا۔