اسلام آباد (جیوڈیسک) افغانستان کا فوجی وفد آج اسلام آباد پہنچے گا، مذاکرات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پربات کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام ملا فضل اللہ کو حوالے کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاک افغان ملٹری سطح کے مذاکرات میں اپنی اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کے امور پر بات کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما ملا فضل اللہ اور ان کے ساتھیوں کی افغان صوبے کنہڑ اور نورستان میں موجود گی کا معاملہ اٹھایا جائے گا اور ان کے خلاف افغان حکومت کی طرف سے کارروائی پر بات کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے تحریک طالبان پاکستان جبکہ افغانستان کی طرف سے حقانی نیٹ ورک کے خاتمے پر زور دیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات کے تناظر میں افغان وفد کو پاک افغان سرحد کا دورہ بھی کرائے جانے کا امکان ہے۔
افغان فوجی وفد افغان مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر رنگین دافدار سپانتا کے حال ہی میں کیے گئے دورہ اسلام آباد کے بعد پاکستان آرہا ہے۔ پاکستان مختلف مواقع پر ملا فضل اللہ کی افغانستان میں موجودگی پر کابل کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتا رہا ہے، چند روز پہلے بھی افغانستان سے ملا فضل اللہ کی حوالگی اور ٹی ٹی پی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔