لندن (جیوڈیسک) افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان کو مذاکرات کی حمایت نہ کرنے والے گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے، آئندہ دو ماہ ہمارے لئے بہت اہم ہیں، اگر اپریل تک طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو تصادم میں تیزی آئے گی جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے کیونکہ ’یہ مسائل، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ان کا حل صرف ایک ملک میں طاقت کا استعمال نہیں ہے۔
عالمی برادری کو یہ سمجھنا ہوگا کہ افغانستان میں جاری لڑائی دنیا بھر میں ہونے والی بڑی جنگ کا ایک حصہ ہے جو پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ پاکستان کو بھی ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو مذاکرات کی حمایت نہیں کرتے۔
افغان صدر کا کہنا تھا کہ داعش کی جڑیں افغانستان میں نہیں ہیں، ان کی درندگی کی وجہ سے افغان عوام ان سے دور ہو گئی ہے، داعش کے دہشت گرد غلط لوگوں کے مدمقابل آئے ہیں، افغان عوام ان سے بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی اس شدت پسند تنظیم کو ’دفن‘ کردیں گے۔