برسلز (جیوڈیسک) نیٹو چیف نے کہا ہے کہ کویت میں زیر تعمیر نیٹو کا مرکز جلد ہی کام شروع کر دے گا۔ پاکستان اور افغانستان کو پرامن طریقے سے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ کویت میں زیرتعمیر نیٹو کا مرکز جلد ہی کام شروع کر دے گا۔
نیٹو چیف جینز سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے پر مشتمل ریفرنڈم کے باوجود برطانیہ کی نئی حکومت نیٹو کے ساتھ منسلک رہے گا۔
وارسا میں اس ہفتے نیٹو کانفرنس سے قبل پریس بریفنگ دیتے ہوئے سٹولٹن برگ نے کہا کہ بریگزٹ سے برطانیہ اور یورپی یونین کے تعلقات میں تبدیلی آئے گی مگر اس سے نیٹو میں برطانیہ کی پوزیشن تبدیل نہیں ہو گی۔ ڈیوڈ کیمرون اور برطانوی حکومت کہہ چکے ہیں کہ وہ نیٹو کے ساتھ منسلک رہیں گے۔
میرے خیال میں نئی برطانوی حکومت بھی اس لائن پر چلے گی۔ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ برطانیہ یورپ اور نیٹو الائنس میں سکیورٹی فراہم کرنے والا مرکزی ملک ہے۔ برطانیہ جوہری طاقت ہونے کے باعث یورپی یونین اور نیٹو ممالک کی خارجہ اور سلامتی پالیسی کے حوالے سے یو این سکیورٹی کونسل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا بریگزیٹ سے یورپی یونین اور نیٹو کے درمیان تعاون پر بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ واضح رہے یورپی یونین کے 28 ممالک میں سے 22 ملک نیٹو کا بھی حصہ ہیں۔ دریں اثناء سٹولٹن برگ نے کہا نیٹو وارسا میں کانفرنس کے بعد روس سے باضابطہ بات چیت شروع کرے گا۔
یوکرائن میں تصادم کے بعد ملٹری کی تنصیبات کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ جون 2014 میں نیٹو اور روس کی کونسل میں مذاکرات کا پہلا دور شروع ہوا تھا تاہم یوکرائن اور دیگر معاملات پر بات چیت بے نتیجہ رہی تھی۔