پاکستان میں افغان مہاجرین گزشتہ تین دہائیوں سے مقیم

Afghan Refugees

Afghan Refugees

پاکستان (جیوڈیسک) پاکستان میں افغان مہاجرین گزشتہ تین دہائیوں سے مقیم ہیں۔ ایک طرف تجارت اور کاروبار کا بڑا حصہ ان کے ہاتھ میں ہے تو دوسری طرف ان کی وجہ سے امن و امان کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 1979 میں جنگجوئوں کی سرزمین افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے باعث لاکھوں افغانوں نے پاکستان میں پناہ لی۔ ضیا الحق کی حکومت نے افغان مہاجرین کو ہر قسم کی امداد مہیا کی۔ روسی افواج کے انخلا کے بعد کچھ افغان تو واپس چلے گئے لیکن زیادہ تر یہیں کے ہو رہے۔

پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ پشاور کے شمشتو، خزانہ اور خراسان کے مہاجر کیمپوں میں ابھی بھی ہزاروں افغان خاندان آباد ہیں۔ حیات آباد سمیت مختلف علاقوں میں ان مہاجرین نے اپنے گھر بھی خرید رکھے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی آمد کے ساتھ پاکستان میں کلاشنکوف کلچر متعارف ہوا۔ چرس، افیون اور ہیروئن کی سمگلنگ بھی عروج پر پہنچ گئی جس سے جرائم میں اضافہ ہوا اور امن وامان کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہو گئی۔

افغانستان میں بحالی امن کے بعد عالمی ادارہ برائے بحالی مہاجرین نے افغان باشندوں کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ شروع کیا لیکن یہ عمل انتہائی سست ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی سے نہ صرف معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے بلکہ بدامنی اور جرائم میں بھی کمی واقع ہو گی۔