اسلام آباد (جیوڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن چاہتا ہے، افغانستان میں عدم استحکام ہمارے مفاد میں نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پانچویں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اجلاس میں کیا۔
پانچویں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس سے خطاب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس افغانستان اور خطے میں اقتصادی تعاون اور رابطہ کاری کیلئے مؤثر پلیٹ فارم ہے، یہ کانفرنس رکن ممالک کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان جبکہ محفوظ و خوشحال خطے کیلئے جزوی طور پر نتیجہ خیزتعاون کا موقع فراہم کرتی ہے۔
استنبول میں دو ہزار گیارہ میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے آغاز سے، اس فورم نے پائیدار افغان امن و استحکام کے بنیادی مقصد کے حصول میں کافی پیش رفت کی ہے۔ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کی کامیابیوں میں افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سیکورٹی اوراقتصادی تعقات کی بہتری کیلئے مشاورت قابل تعریف ہیں۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ استنبول پروسس میں اعتماد سازی کے اقدامات سے خطے میں رابطہ کاری اور رکن ممالک کے افغانستان کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہو رہاہے، جس میں تجارتی و اقتصادی تعاون، توانائی، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری، علاقائی انفراسٹرکچر اور تعلیم شامل ہیں۔
ہارٹ آف ایشیاء پروسس سے افغانستان پر مرکوز دیگر علاقائی تنظیموں، منصوبوں اورکاموں کو تقویت مل رہی ہے، جن میں ٹاپی، کاسا ون تھاؤزنڈ شامل ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دہشت گردی عالمی اور علاقائی امن کو مسلسل خطرہ لاحق ہے، گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے دہشت گردی کے ہاتھوں سخت جانی و مالی نقصانات اٹھائے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے بدولت اب ہماری عوام امن و خوشحالی کی طرف گامزن ہیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ قریبی علاقائی تعاون سے زیادہ موءثر انداز میں ہو سکے گا۔