نئی دہلی (جیوڈیسک) پاکستان سے باہمی کرکٹ کا معاہدہ بھارتی بورڈ کے گلے میں ہڈی بن کر پھنس گیا، انکار کی صورت میں پی سی بی 75 سے 100 ملین ڈالر ہرجانے کا کیس کرسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے ایک میڈیا ہاؤس نے پاک بھارت کرکٹ بورڈز کے درمیان مفاہمت کی یادداشت تک رسائی حاصل کرکے تمام تفصیلات بھی افشا کردی ہیں۔ اس معاہدے کی رو سے 8 برس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مجموعی طور پر 6 سیریز کھیلی جانی ہیں۔
ان میں سے پہلی رواں ماہ شیڈول ہے مگر اس کے بارے میں تاحال کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ دونوں بورڈز کے درمیان طے پانے والے اس ایم او یو میں یہ تلخ حقیقت واضح طور پر موجود ہے کہ بی سی سی آئی نے یہ معاہدہ صرف اور صرف بگ تھری کیلیے پاکستانی بورڈ کی حمایت حاصل کرنے کیلیے کیا۔۔
یاد رہے کہ آغاز میں جب بگ تھری کا معاملہ سامنے آیا تھا تب بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے دوٹوک انداز میں اس کی مخالفت کا اعلان کیا، انھوں نے بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈکا کرکٹ پر قبضے کا راستہ روکنے کیلیے دیگر بورڈز کو متحد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔
تب حکومت نے کرکٹ بورڈکی باگ ڈور نجم سیٹھی کو تھما دی جنھوں نے نہ صرف بگ تھری کی حمایت کا اعلان کیا بلکہ ملک کو بھارت کے ساتھ سیریز کی صورت میں کروڑوں ڈالرآمدنی کے سبز باغ بھی دکھائے۔
ایم او یو میں ایک شرط یہ بھی موجود ہے کہ اگر بھارتی بورڈ پاکستان کے خلاف سیریز سے جان چھڑانے کی کوشش کرے تو پھر پی سی بی کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ اس پر 75 سے 100 ملین ڈالر جرمانے کا کیس دائر کردے،اسی وجہ سے بھارتی بورڈ سیریز نہ ہونے کا سبب حکومتی اجازت نہ ملنے کو قرار دینا چاہتا ہے۔
اب مقابلوں کے انعقاد کا حتمی وقت آچکا مگر تاحال بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی کلیئرنس نہیں آئی۔ ادھر بھارتی میڈیا نے دونوں بورڈز کے درمیان طے پانے والے ایم او یو کو غیراخلاقی قرار دینا شروع کردیا،ان کے نزدیک کرکٹ بحالی کی آڑ میں سودے بازی کی گئی تھی۔