ایڈز ایک جان لیوا بیماری ہے گزشتہ دنوں ورلڈ ہیلتھ کی رپورٹ میں وطن عزیز پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا ذکر ہوا، پاکستانی میڈیا ،این جی اوزنے عوام کو اس بیماری کے بارے آگہی دینے اور اس سے بچائو کے بارے ٹھوس اقدامات کرنے کی جانب بھر پور کردار ادا کرنے کا جو بیڑا اُٹھایا ہے وہ قابل تعریف ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ آئی وی کے ذریعے پھیلتا ہے ایچ آئی وی ‘ہیومن امیونوڈیفیشنسی وائرس’ کا مخفف ہے اس کو جسمانی مدافعتی نظام کو ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے،ہمارے خطے میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایڈز کی بیماری کا نام آتے ہی یہ تصور اُبھر کر سامنے آتا ہے کہ ایڈز کا مریض جنسی بے راہ روی کا شکار رہا ہو گا یہ ضروری نہیں کہ ایڈز کا ہر مریض بے راہ روی یا غیر محفوظ جنسی تعلقات کی وجہ سے اس کا شکار ہوا ہو اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایڈز کاوائرس کسی متاثرہ سرنج کو دوبارہ استعمال کرنے یاوائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے سے، جیسے ناک چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والا آلات، حجام کے آلات اور سرجری کے لیے دوران استعمال ہونے والے آلات سے کسی بھی فرد میں منتقل ہوسکتا ہے کہا جاتا ہے کہ ایڈز ایچ آئی وی وائرس کی آخری اسٹیج ہے اگر آغاز میں ایچ آئی وی کا علاج نہ کرایا جائے تو مدافعتی نظام تباہ ہوکر ایڈز کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
ایڈز سے بچائو کا واحد راستہ زندگی کو احتیاط سے بسر کرنا ہے خاص طور جنسی بے راہ روی سے بچیں،ہمیشہ اپنے شریک حیات تک محدود رہیں دیگر احتیاط جو انتہائی اہم ہیں اُن میں اگرکبھی انجیکشن لگوانا ہو تو ہمیشہ نئی سرنج کا استعمال کریں،خون کی منتقلی اسی صورت میں کروائیں جب ضروری ہو جبکہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ خون ایڈز کے وائرس سے پاک ہو،خاص طور پر شیو کے لئے نیا بلیڈ استعمال کریں، ناک کان چھیدوانے کے اوزار حفظان صحت کے اُصولوں کے مطابق ہوں غیر رجسٹرڈ اور عطائی دندان ساز سے دانت نکلواتے وقت خاص احتیاط کریں کسی مستعندڈاکٹر کی خدمات حاصل کی جائیں دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کر کے ایڈز اور اس جیسی دیگر خطرناک بیماریوں سے بچائو ممکن ہے ،حضرت محمد ۖ نے ارشاد فرمایا ”جب بھی کسی قوم میں فحاشی و عریانی کا رواج بڑھتا ہے یہاں تک کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کرنے پر تل جاتے ہیں تو ایسے لوگوں کے درمیان طاعون اور اس جیسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کے گزرے ہوئے اسلاف کے زمانے میں موجود نہیں تھیں” (سنن ابن ماجہ)۔اس بیماری کا ایک بڑا سبب انجکشن کے ذریعے منشیات کا استعمال بھی ہے وطن عزیز پاکستان میں ایک رپورٹ کے مطابق نوے لاکھ سے زائد افراد مختلف قسم کے نشوں کا شکار ہیں جن میں سے تقریباََ چالیس فیصد نشئی سرنجوں کے زریعے نشہ اپنی رگوں میں اُتارتے ہیں باربار ایک ہی سرنج کے استعمال سے ایڈز کا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
خون کی منتقلی میں بھی انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے جب کبھی بھی کسی مریض کو خون کی ضرورت ہو تو ٹیسٹ شدہ خون استعمال کیا جائے ،سانچ کے قارئین کرام ! ایک موقر روزنامہ کی خبر کے مطابق پنجاب کے 36اضلاع میں ایچ آئی وی، ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعدادساڑھے بارہ ہزار بتائی جارہی ہے اقوام متحدہ کی رپورٹ2018کے مطابق ملک میں ایک لاکھ50ہزار جبکہ پنجاب میں یو این او کے اندازے کے مطابق تعداد55ہزار ہے اب تک پنجاب میں تین شہروں چنیوٹ، سرگودھا اور جلال پور جٹاں میں ایڈز پھیلنے کی وجہ عطائیت سامنے آئی ڈی جی خان میں مریضوں کی تعداد 2800 ،لاہور میں2100 اور فیصل آباد میں 1200 رپورٹ ہوئی میڈیکل ماہرین نے پنجاب میں ایڈز کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ عطائیت قرار دی ہے اور سندھ میں بھی گرفتار ڈاکٹر سرنج کے ذریعے ایڈز پھیلانے میں مصروف پایا گیا ہے،پنجاب میں 90فیصد ایڈز کا مرض عطائیت کے باعث پھیلا،سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں مجموعی طورپر 16ہزار115 مریض ایچ آئی وی سے متاثر ہیں، ان میں 15 ہزار 876 ایچ آئی وی اور239 ایڈزکے مریض ہیں۔
کراچی میں ایچ آئی وی سے 1182 افراد متاثر ہیں، ان میں 78افراد مکمل ایڈزکے مریض ہیں۔ دوسرے نمبر پر لاڑکانہ ہے جہاں ایچ آئی وی کے 2016مریض سامنے آئے ہیں، ان میں 5 مریضوں کو مکمل ایڈزکا مرض لاحق ہے۔تیسرے نمبر پر حیدرآباد شہر ہے جہاں ایچ آئی وی کے 581مریض رپورٹ ہوئے ہیں، ان میں 2 افراد ایڈز کے مرض کا شکار ہیں۔ سکھر میں ایچ آئی وی سے 157 افراد متاثر ہوئے ہیں۔میرپورخاص میں 164مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ایڈز کا ایک مریض رپورٹ ہواہے۔ سانگھڑ میں 199 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی ہے ، قمبر میں112مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی ہے۔ رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 65 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک دو ہزار افراد کی سکریننگ کی جا چکی ہے۔ خبر کے مطابق گزشتہ روز لاڑکانہ میں ایڈز پھیلنے کے حوالے سے ہولناک انکشاف نے کھلبلی مچادی تھی کہ ایڈز میں مبتلاظالم ڈاکٹر نے اپنامتاثرہ انجکشن لگا کر 25 بچوں سمیت45 افراد کو ایڈز میں مبتلاکردیاہے، بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 47 فیصد لوگ ایسے ہیں جن کے جسم میں خون میں ایچ آئی وی اتنی کم مقدار میں ہوتا ہے کہ اس کی خون کے ٹیسٹ میں تشخیص نہیں ہو سکتی،جس کے باعث ایسے لوگ خوشگوار زندگی گزارتے ہیں اور ایڈز کے وائرس کی منتقلی کا سبب بھی نہیں بنتے ،متاثرہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے کو ہمیشہ ایڈز ہوتا ہے ، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ یہ مرض کسی مریض کے ساتھ گھومنے، ہاتھ ملانے یا کھانا کھانے سے نہیں پھیلتا،پاکستان بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے 33 مراکز موجود ہیں جہاں مفت ٹیسٹ اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کے ارکان کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 23 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق ملک میں ایڈز کے شکار افراد کی تعداد 165000 ہے جبکہ ان میں سے صرف 23757 افراد نے متعلقہ سینٹر میں اپنے آپ کو رجسٹر کروایا ہے قومی اسمبلی میں ایڈز کے مرض میں مبتلا افراد کی پیش کی جانے والی تعداد میں صرف انہی افراد کا ذکر کیا گیا ہے جنھوں نے اپنی رجسٹریشن کروائی ہے۔