تحریر: محمداعظم عظیم اعظم آج ایک بار پھر مُلک کے سارے جید سیاستدان( یعنی کے سیاسی ہتھ کنڈے میں بلا کی مہارت رکھنے اور اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے خاطر بروقت سیاسی داو ¿ پینچ کا استعمال کرنے والے سیاسی کھلاڑی ) لندن میں جمع ہوگئے ہیں اِسی طرح یہ پہلے بھی لندن میں اکٹھے ہوئے تھے، تب سب نے مل کر میثاقِ جمہوریت کو جنم دیاتھا، آج تک جس کاخمیازہ قوم کو بھگتناپڑرہاہے موجودہ حالات اور واقعات تو یہی بتارہے ہیں کہ ایسا لگتاہے کہ آج ایک مرتبہ پھریہ سارے مفادپرست سیاستدان لندن میں اِس لئے جمع ہوگئے ہیں کہ یہ اپنے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے حصول کے خاطر میثاقِ جمہوریت کی طرز پہ پھر میثاقِ مفادات کی بنیاد رکھنے کامصمم ارادہ رکھتے ہیں ۔
جیساکہ اِن دِنوں زیڈاے بھٹوشہیدکی پی پی پی کا دامن تھامنے کے بعد اپنے سینے پہ سابق صدرِ پاکستان کا تمغہ سجانے والے آصف علی زرداری جو بیچارے تو پہلے ہی(یہ تو اللہ ہی بہترجانتاہے کہ کیایہ واقعی اپنی جسمانی یا سیاسی علاج کی غرض سے) لندن میں بڑے عرصے سے قیام پذیرہیںیا اِن کے یوں لندن میں رہنے کی اور کوئی وجہ ہے ؟جن کے حق میں حالات بہترہونے تک اِن کی مُلک واپسی کی کوئی اُمیدپہلے ہی کم نظرآتی تھی اَب شائد اور مشکل ہوجائے ، بہرحال یہ آج کل لندن ہی میں رہ کر اپنی سیاسی ڈوری ہلاتے رہتے ہیں گاہے بگاہے سیاسی چٹکلے چھوڑتے رہتے ہیں یوں یہ اِس طرح خود کو زندہ رکھنے کا سامان کئے ہوئے ہیں۔ اَب لیجئے، پانامہ پیپرز لیکس کے آشکارہوتے ہی ہمارے (ہردلعزیز اور قومی اداروں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کا پکاارادہ رکھنے والے بزنس مائنڈ)وزیراعظم میاں نوازشریف جن کی دل کی دھڑنکیں بھی کم یا زیاد ہ ہونے لگیں ہیں، اَب یہ بھی اپنے دل کی دھڑنکیں بحال کرانے اور کرنے تک لندن ہی میں قیام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
Chaudhry Nisar
اِسی طرح خبریہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان بھی اپنے خصوصی ساتھیوں جہانگیر ترین(جواِن کے نزدیک اِن کی پارٹی میں سب سے بہترین اِنسان ہیں،اور جو اِنہیں بغیر کسی جھجک استعمال کرنے کو اپنا ہیلی کوپٹردیتے ہیں اور اِن کے دیگر ذاتی معاملات میں رقم پانی کی طرح بہاتے ہیںاِن کے )اور عبدالعلیم خان کے ہمراہ لندن یاتراکے لئے روانہ ہوچکے ہیں۔اَب اِسے حُسنِ اِتفاق کہیئے یاآپ پہلے سے کسی سیاسی حکمتِ عملی کا نتیجہ قرار دیں کہ جس طیارے میں عمران خان اور اِن کے ہمنوالندن جارہے تھے اُسی جہاز میں وزیراعظم نوازشریف کے بھائی شہبازشریف المعروف خادمِ اعلیٰ اور وفاقی وزیرداخلہ مسٹر چوہدری نثارعلی خان المعروف مسٹر ہنگامی پریس کانفرنس بھی اپنی اپنی فیملیز کے ہمراہ لندن جانے کے لئے سوار تھے اِ س کی توکوئی اطلاع نہیں کہ دورانِ سفریہ آپس میں کیا کچھ کہتے اور سُنتے رہے ؟؟ مگر پھر بھی یہ کچھ یقین سے نہیں کہاجاسکتاہے کہ اِنہوں نے ایک ساتھ یہ لندن کا طویل سفر خاموش رہ کرکیا ہوگا؟؟ ۔
الغرض یہ کہ آج مُلک کی سیاسی بازار میں سرگرما گرمی پیداکرنے والے تمام جید سیاستدان اور وطن کے سارے سیاسی بازی گر اپنااپنا سیاسی منجن بیچنے کے لئے لندن فارمولاترتیب دینے کے خاطر لندن پہنچ چکے ہیں ۔آج بھی پہلے کی طرح سب کی مرضی کسی نہ کسی بہانے لندن جانے کی تھی تو سو وہ آج لندن میں موجود ہیں،اور اَب یہ جتنے بھی عرصے لند ن میں قیام کریں گے یقینی طور پر یہ سب دن کی روشنی اور رات کے اندھیرے میں کسی خاص مقا م پر ضرور ملیں گے ، اور ایک دوسرے کے کاموں پر ایک دوسرے کے کاندھے تھپتھپائیں گے اور آپس میں ماتھے پر بوسہ بھی دیںگے اور ایک دوسرے کو شاباشی دینے والے انداز سے یہ بھی کہیں گے کہ سب کی کارکردگی ہر حوالے سے بہت بہتر ہے ، جامِ مفادات کے شیرین گھونٹ حلق سے نیچے اُتارتے ہوئے بھنگڑے ڈالیںگے اور یکدل اور یک زبان ہوکر یہ بھی کہیں گے کہ ہم ایک دوسرے کے مفادات کا اِس سے زیادہ اور کیا خیال کریں؟؟
اَب سوائے اِس کے کہ ہم یہاں اکٹھاہوکر ایک دوسرے کے مفادات کا خصوصی خیال رکھنے کے خاطر کیوںنہ میثاقِ جمہوریت کے ہی طرز کا ” میثاقِ مفادات “ کے نام سے ایک ایسا مضبوط معاہدہ پھر سے کرلیں جس پرقائم رہ کر ہم ایک دوسرے کے سیاسی اور ذاتی مفادات کا خصوصی خیال رکھیں گے اور ایک دوسرے کے خلاف ایسا کچھ نہیں کریں گے کہ جس کی وجہ سے کسی کے مفادات کو کسی بھی حوالے یا کہیں سے بھی کوئی نقصان پہنچے اور پھر یوں میرے دیس کے سارے سیاسی لڑاکو(زرداری، نواز، شہباز، نثار،عمران، طاہر اور دیگر) شاطر اور لڑنے مرغے اپنے اپنے مفادات کے لئے ” میثاقِ مفادات“ کامعاہدے کو حقیقی معنوں میں عملی جامہ پہناکر ایک ایک کرکے مُلک کی راہ لیں گے اور مُلک میں واپس آکر ق لیگ کے چوہدری برادران اور اِن جیسے دوسروں کو بھی اپنے ساتھ ملاکر24اپریل 2016سے لاہورسے اسلام آباد تک نوراکشتی کی طرز کا سیاسی دنگل سجائیں گے اور قوم کو بے وقوف بناکر اِسے تِگنی کا ناچ نچائیں گے کہ افسوس ہے کہ قوم پاگل ہوجائے گی اور میری کل مُنہی قوم ہر بار کی طرح پھر اپنی آنکھ پرموٹی سی سیاہ پٹی باندھ کر اندھی ہوجائے گی اور اِن ہی مفادپرستوں، دھوکے بازوں ، سیاسی بازی گروں اورعیاروں اور مکاروں کے پیچھے پیچھے ہولے گی اور اِس سے جیسا یہ سیاسی بازی گر کرنے کو کہیںگے یہ کرتی جائے گی اوریہ اِن کے اشاروں پر دھرنے بھی دے گی تو پُرتشددمظاہرے اور احتجاج کرکے اپنے ہی ہاتھوں اپنی تباہی اور بربادی کا سامان کرتی رہے گی۔
Nawaz Sharif
بہر حال ، میں نے مندرجہ بالا سطور میں جو کچھ بیان کیا ہے یہ تومیرااپنا ذاتی خیال ہے جِسے میں نے بغیر کسی ہچرمچر کے بیان کردیاہے مگر گزشتہ دِنوں وزیراعظم میاں نوازشریف کی لندن روانگی کے بعدہی چوہدری نثارعلیٰ خان نے جو ہنگامی پریس کانفرنس کی تھی اور اِس میں اِن کے اپنے منہ اور زبان سے نکلنے والے اِس ایک جملے نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبورکردیاہے اور وہ جملہ یہ تھا کہ”وزیراعظم کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹر کریں گے“ یعنی کہ جنہیں چوہدری نثارجی ڈاکٹر کہہ رہے ہیں ( آج قوم یہ خوب سمجھتی ہے کہ ڈاکٹر نہیں ہیں بلکہ وہ لوگ اور خفیہ ہاتھ ہیں جن کی وجہ سے وزیراعظم نوازشریف بھی آمر مشرف کی طر ح اپنی بیماری کا ڈھونگ رچاکر مُلک سے فرار ہوگئے ہیں ) گویاکہ اگرلندن کے ڈاکٹر چاہیں گے کہ وزیراعظم پاکستان آئیں اور اپنی ذمہ داریاں اداکریں اور مُلکی سیاسی معاملات میںبھی حصہ لیں تو وزیراعظم مُلک واپس آجائیں گے اور اگر ڈاکٹر نہیںچاہیںگے تو جیسے بقول چوہدری نثارعلی خان کے وزیراعظم کا مُلک واپس آنا کھٹائی میں بھی پڑسکتاہے۔
بہرکیف ،اَب یہ تو آنے والے دن ہی بتائیں گے کہ وزیراعظم پاکستان آتے بھی ہیں کہ نہیں ؟؟ یایہ بھی اپنے جگری دوست اور سیاسی اِنتہائی تیزوعیاراور چالاک استاد آصف علی زرداری کی طرح لندن سے ہی دیگر اُمور چلائیںگے اور وزیراعظم نوازشریف بھی دوسروں کی طرح اپنی مُلکی اور سیاسی ذمہ داریاں لندن سے انجام دیں گے؟؟آج قو م یہ سوچ رہی ہے کہ کیاواقعی وزیراعظم کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹرہی کریںگے یا کوئی اور اشارہ کرے گاتو تب واپسی ہوگی؟؟یا چوہدری نثارعلی خان صاحب قوم یہ سمجھ لے کہ اَب وزیراعظم گئے ؟؟تاہم وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے وزیراعظم لندن روانگی کے حوالے سے اپنی پریس کانفرنس میں جہاں بہت ساری باتیں کیں تو وہیں یہ بھی یقین جانیئے کہ اِن کی اِس پریس کانفرنس میںکوئی ایک نکتہ بھی ایسانہیں تھاکہ جس پر یہ پریس کانفرنس کی جاتی،قارئین حضرات یقین جانیئے کہ چوہدری نثارعلی خان کی اِس پریس کانفرنس میں سوائے اپنی پارٹی ن لیگ کے لیڈراور مُلک کے وزیراعظم نوازشریف کی پانامہ پیپرز لیکس میں بے گناہی ثابت کرنے اور اِن کی اور اِن کے خاندان والوں کی شان میں قصیدے پڑھنے اور اپنی پارٹی اور وزیراعظم کے مخالفین کی چھاڑپھٹکارکرنے اور چوہدی اعترازاحسن اور عمران خان سمیت دیگر مخالفین کو ڈرانے اور دھمکانے کے کچھ بھی نہیں تھاگویاکہ چوہدی نثارکی پریس کانفرنس سِوائے وقت برباد کرنے کے کچھ نہیں تھی۔
اَب کیونکہ وفاقی وزیرداخلہ نثارعلی خان کی یہ عادت سی بن گئی ہے کہ یہ ہر معاملے میں پریس کانفرنس کا سہاراڈھونڈتے ہیں اور اپنی بات کہنے کے لئے بہانے تلاش کرتے ہیں سو اِس لئے قوم کو اِن کا یہ رنگ برداشت کرناہی پڑتاہے تاہم ایسے میں یہ سوال ضرور پیداہوگیاہے کہ آخر بیچاری ہماری قوم خداجانے کب تک چوہدری نثارعلی خان کی بات بے بات پرہونے والی پریس کانفرنس زہر یلے گھونٹ پی کر برداشت کرتی رہے گی؟؟۔