لندن/کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ملک کا ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہو چکا، امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ فوج اور سویلین سے کہتا ہوں کہ مجھے 15 دن کیلئے پاکستان آنے دیں۔
میں کراچی سے لینڈ مافیا کو ختم کر دونگا اور اگر مجھے 6 ماہ کیلئے آنے کی اجازت دی جائے تو میں پاکستان کو بدل دوں گا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں نے کارکنوں سے زندگی بھر کوئی بات نہیں چھپائی۔ میں نے اس قوم کیلئے جیلیں کاٹیں، اذیتیں برداشت کیں۔
کئی معاملات میں ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہوں لیکن میری تعلیمات کا مذاق اڑایا گیا۔ میں 23 سال سے باہر رہ رہا ہوں، کوئی پرواہ نہیں کر رہا، میں اور کتنا بوجھ اٹھائوں۔ جن لوگوں کو میرا چہرہ پسند نہیں وہ کوئی اچھے چہرے والا لیڈر لے آئیں۔ کارکن مجھے اجازت دیں، اب میں تحریک کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ آج ہی رابطہ کمیٹی سے ایک بندہ نکالیں جو رابطہ کمیٹی کی ذمہ داری سنبھالیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے کارکنوں کو دی گئی ذمہ داری پسند اور ناپسند پر چلی گئی ہے۔ ساتھیوں کے ہاتھوں میں امانت اور ذمہ داری سونپی اس کا ناجائز استعمال نہ کریں۔ ذمہ داروں نے مذاق بنا لیا ہے، کارکنوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ ایم کیو ایم کو نقصان پہنچانے والوں کا روز محشر گریبان پکڑوں گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتے کراچی تنظیمی کمیٹی (کے ٹی سی) نہیں ہو گئی۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر کے زیر قیادت ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کی گئیں۔ آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے کارکنوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 19 جون 1992ء کو پاکستانی فوج کے کپتان جنرل آصف نواز جنجوعہ نے ایم کیو ایم کیخلاف آپریشن کیا۔
آپریشن کیلئے 72 بڑی مچھلیوں کے نام دیے گئے جس میں سندھ کے وڈیروں کے نام تھے۔ آپریشن کیلئے 72 بڑی مچھلیوں میں سابق صدر ”آصف علی زرداری” کا بھی نام تھا۔ چودھری نثار قومی اسمبلی میں آکر بتائیں کہ 72 بڑی مچھلیوں کے نام دیے گئے تھے یا نہیں؟۔ میں نے کہا تھا کہ یہ فہرست دکھاوا اور دھوکا ہے، آپریشن صرف ایم کیو ایم کیخلاف ہو گا۔