پاکستان میں حیرت انگیز واقعہ پیش آیا

Pakistan

Pakistan

پاکستان کے ایک بڑے شہر میں حیرت انگیز واقعہ پیش آیا ایک لومڑی کمال عیاری سے نگہبانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتی ہوئی چڑیا گھر میں داخل ہوئی ہاتھی کو کاندھے پر اٹھایا اور یہ جا وہ جاسخت سیکیورٹی ششدر منہ دیکھتی رہ گئی 15 پر کال کی گئی پولیس کے گھبرو جوانوں نے اپنے سے کئی گنا بھاری ہیوی موٹر سائیکلوں پر اس کا پیچھا کیا لیکن وہ اسکی دھول کو بھی نہ پہنچ سکے لومڑی نے راستہ سے چوہدری سے سائیکل چھینی وہ چوہدری جو باتیں کم کرتے ہیں لیکن انکی باتوں میں فہم فراصت اور استعدلال بہت پایا جاتا ہے موصوفہ ہاتھی کندھے پر اٹھائے سائیکل ہاتھ میں پکڑے پیر سوہا وہ پہنچ گئی ہاتھی کو سائیکل پر سوار کیا پہاڑی سے نیچے دھکا دیا ہاتھی نے سائیکل کا ہینڈل زور سے پکڑا 2 پیڈل گھمائے سائیکل نے اسکیپ ولاسٹی پکڑی اور ہاتھی چند لمحوں میں چاند پر پہنچ گیا وہاں اس نے ایک لیبر کونسلر فرزند علی کے کھوکھے سے ناشتہ کیا اور مریخ کی طرف روانہ ہوگیا۔

اسلام آباد کی پولیس ہاتھی اور چوہدری کی سائیکل کا اتہ پتہ حبل دور بین اٹھائے چک شہزاد میں ڈھونڈ رہی ہے ایس ایچ او تھانہ مارگلہ نے خوردبین سے دیکھنے کے بعد ہاتھی ڈھونڈ لیا ہے اخباری رپورٹر اسکو چیونٹی قرار دے رہے ہیں لیکن ایس ایچ او صاحب بضد ہیں کہ یہ ہاتھی ہی ہے چوہدری نثار صاحب نے اس جانور کو پمز کی طرف بھجودیا تاکہ ڈاکٹر اپنی ماہرانہ رائے دیں کہ یہ ہاتھی ہے یا چیونٹی۔

5 نومبر 2013ء کو تھانہ چک شہزاد میں شاہد نامی شخص نے ایک ایف آئی آر درج کروائی ہے کہ جسکا متن یہ ہے کہ 7 افراد جن میں سے پانچ پہچان لیے گئے اور دو نامعلوم ہیں شاہد کی دوکان عاقب بیٹری شاپ سے ڈیڑھ لاکھ روپے نقد اور 35 عدد بڑی گاڑیوں کی بیٹریاں جن کی قیمت ساڑے تین لاکھ روپے بنتی ہے 2 کاروں میں ڈال کر رائفلیں لہراتے ہوئے فرار ہو گئے بیٹریوں کی قیمت کے تناسب سے بیٹریو ں کی پاور کا تعین 175 AH بنتا ہے اس سے بیٹریوں کا خشک وزن 12 سو کلوگرام اور تیزاب ڈالنے کے بعد 1470 کلوگرام بنتا ہے سات آدمیوں کے ساتھ دو کاروں پریہ وزن اٹھانا لومڑی کا ہاتھی اٹھانے کے مترادف ہے اس دن ون فائیو پر نہ کوئی کال کی گئی اور نہ ہی اسکا ریکارڈ موجود ہے ڈیڑھ لاکھ روپے کیش کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ یہ ایک دن کی روٹین کی سیل تھی اس حساب کتاب سے سال کے پانچ کروڑ چالیس لاکھ روپے بنتے ہیں جو پانچ ہزار چار سو پچھتر بیٹریوں کی قیمت ہے یقینا کسی فیکٹری سے اتنے بڑے کاروبار کا کوئی ایگریمنٹ ہوا ہوگااور ایف بی آر میں بھی اتنا بڑا کاروبا رجسٹرڈ ہوگا اس پر کوئی ٹیکس بھی دیا جاتا ہوگا۔

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

اس بیٹری شاپ پر کچھ ملازمین بھی ہونگے اس فرم کا کوئی اکائونٹ اور اولڈ ایج بینیفٹ بھی ہونگے ایف آئی آر میں ڈاکوئوں پر تفصیلی نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان میں ایک ریٹائرڈ آرمی انجینئر ہے ایک شہباز شریف کے ساتھ پولیس مین ہے ایک ایٹمی بجلی گھر میں کام کرنے والا ملازم ہے ایک ملک ریاض اے ایس آئی تھانہ شہزاد ٹائون کا داماد ہے جسکا ایک کروڑ روپییہ مذکورہ اے ایس آئی صاحب ڈکار گئے جو اپنی بیٹی کو سویڈن میںایسے شخص کے ہاتھ بیچ رہے تھے جو انکی بیٹی کو تیسری جماعت میں ٹیوشن پڑھاتا تھا اس وقت اسکی عمر 23 سال تھی اسی تھانیدار ملک ریاض نے اپنے داماد نعیم کو بلا کر مارگلہ کی پہاڑیوں میں بلا کر بہت مارا پھر تھانہ گولڑہ میں اسکے خلاف آوارگی کی ایف آئی آر کٹوادی بعد میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر لاہور میں اسکا کاروبار تباہ کردیا اور تھانہ دھرم پورہ میں ایف آئی آر درج کروا کر اسکو گرفتار کروادیا اس پر بھی اسکا دل نہیں بھرا اس نے راولپنڈی میں پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سابق ہیڈ ملک اصغر سے ملکر تھانہ صادق آباد کے علاقہ میں گلی میں رہنے کا ڈھونگ رچا کر قرانی محرم رشتوں پر زناء کی ایف آئی آر درج کروادی کندیاں تھانہ میں اپنی بھتیجی کے کپڑے پھاڑ کر ماموں پر زناء کا پرچہ کروادیا۔

اسی دکھ میں اسکے بھائی کو دل کا دورہ پڑا اور وہ ٹڑپ ٹڑپ کر مرگیا اسکے بعد اسی تھانیدارکی ایماء پر اسکا چالیس سالہ سالا سکول ٹیچر عالمگیر اپنی تیرہ سالہ شاگر د کو بھگا کرلے گیا پولیس نے نظر پوشی کی اور ٹھیک ایف آئی آر بھی درج نہیں کی انکا پولیس میں اتنا اثرو رسوخ ہے کہ یہ چند لمحے لگاتے ہیں اپنا کیس ختم کرنے اور دوسروں پر کیس بنانے میں اوریہ شریف لوگوں کو ذلیل کرنے میں یکتا ہیں عدالتیں انکے ہاتھ میں کھلونا ہیں پولیس انکی مٹھی میں بند ہے یہ کسی انسان سے 12 گھنٹے میں 1375 کلومیٹر کا سفر کروا کر لڑکی کے اغواء کا مقدمہ سچ ثابت کرتے ہیں یہ سفر امریکن آرمی کی سہولیات سے بھی طے کرنا حیرت انگیز ہے ملک ریاض اے ایس آئی کی بیٹی کسمپرسی کی زندگی گذار رہی ہے اس سے کتابیں چھین لی گئی ہیں اسکی سکول کی ڈگریاں باپ کے قبضہ میں ہے بی ایس سی آنر کی طالبہ سول سوسائٹی اورعدلیہ سے زندگی کی بھیک مانگ رہی ہے اسکا جرم پسند کی شادی اور سویڈن کی آرام و عیش کو اپنی انا کی خاطر ٹھکرانا ہے تھانیدار ملک ریاض بدمست ہاتھی کی طرح ہر چیز کو کچل رہا ہے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کی پولیس اسکے اشاروں پرناچ رہی ہے یہ لوگ مذہب ،آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں اسلام آباد پولیس 15 فٹ کے فاصلہ سے سنائپر نشانہ نہیں لگا سکتی لیکن2 کاروں سے ٹنو ں وزن اٹھواسکتی ہے اتنی بڑی چوری کی ایف آئی آر تو کاٹ سکتی ہے لیکن سائیکل والے کی طرح ٹیکس پر اسکی نظر نہیں جاتی آج میں ششدر ہوں کہ مذہب ،آئین ،قانون ،معاشرتی اقتدار اور انسانیت کی دکھ بھرے انداز میں پاکستان کے اس مہذب ترین شہر اسلام آبادمیں دھجیاں بکھیری جارہی ہیں مجرم آزاد اور شرفاء پابند سلاسل ہیں ملک و قوم کی خدمت کرنے والے اپنی عزت بچاتے پھر رہے ہیں اور ایک اے ایس آئی اتنا طاقتور ہے کہ وہ ایک 65سالہ بڑھیا جو ایک نیم پاگل بیٹھے کو سنبھالے ہوئے ہے اسے بالوں سے پکڑ کر سڑکوں پر گھسیٹ رہا ہے۔

ناخد ایان وقت وزیر اعظم نواز شریف، خادم اعلی پنجاب شہباز شریف، آئی اسلام آباد پولیس اور میرے نہایت ہی قابل احترام جناب چیف جسٹس صاحبان یا پاک فوج کے سپہ سالار تک شائد میری بات پہنچ جائے اور ایک 20 سالہ لڑکی کو زندگی مل جائے تاکہ وہ عزت اور وقار کے ساتھ جی سکے اسکو آزادی نصیب ہو اور روشن خیال دنیا میں اپنا مستقبل تلاش کرسکے یہ لڑکی اب باپ کے ظلم سے نیم پاگل ہو چکی ہے سسک سسک کر زندگی گذار رہی ہے اسکا باپ اور اسکی ماں ہی اسکی دشمن ہے شائد یہ ناگن کی کنڈلی سے باہر نکل سکے کیونکہ
اسکا باپ اور ماموں اسے غیرت کے نام پرمارنا چاہتے ہیں کیا اسکو روشن خیال معاشرہ اور سول سوسائٹی زندگی دے سکے گی ؟؟؟۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر ۔روہیل اکبر 03466444144