اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کو10 سال پورے ہو گئے، سال 2014ء کے دوران 25 ڈرون حملوں میں 153 افراد ہلاک ہوئے جب کہ اب تک 416 ڈرون حملوں میں ساڑھے 3 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
ڈرون حملوں اور پاکستان میں ریاست مخالف تشدد پر نظررکھنے والے ادارے کانفلیکٹ مانیٹرنگ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستانی سرزمین پراپنے اہداف کونشانہ بنانے کا سلسلہ 2014 ء میں بھی جاری رکھا اور 25 ڈرون حملوں میں 153 افراد کو ہلاک اور 74 کو زخمی کیا۔
سی آئی اے نے 25 دسمبر 2013ء کے بعد تقریبا 6 ماہ تک ڈرون حملوں میں وقفہ کیا۔ تاہم آپریشن ضرب عضب شروع ہونے سے 4 دن پہلے پھر ڈرون حملے شروع کر دیئے جو آپریشن کے دوران بھی جار ی رہے جس پرپاکستانی حکومت نے شدید احتجاج کیاہے کیونکہ ریاست کے خلاف برسرپیکار جنگجو ڈرون حملوں کو اپنی پر تشدد کارروائیوں کے لیے جواز کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے یہ واضح کرنے کے باوجودکہ آپریشن ضرب عضب بلا امتیاز تمام جنگجو گروپوں بشمول حقانی نیٹ ورک کے خلاف ہو رہا ہے۔ سی آئی اے علیحدہ طور پراپنے اہداف کا پیچھا کرتی رہی۔
ڈرون حملوں کے پیٹرن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سی آئی اے نے اپنی ترجیحات کو پیش نظر رکھا اور تحریک طالبان پاکستان کو بہت کم نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ 25 ڈرون حملوں میں سے ٹی ٹی پی کے خلاف صرف 2 حملے کیے گئے جبکہ القاعدہ کیخلاف 4‘حافظ گل بہادرگروپ کیخلاف 2‘حقانی نیٹ ورک کیخلاف 4‘اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کیخلاف 5 جبکہ پنجابی طالبان‘مولوی نذیر گروپ اورجنداللہ کیخلاف ایک ایک ڈرون حملہ کیا گیاجبکہ 5 ڈرون حملے کے اصل ہدف کا علم نہ ہوسکا۔
2014ء میں ڈرون حملوں میں مارے جانے والے 153 میں سے صرف 34 افراد کی شناخت ہو سکی ہے۔ دیگر سب ـ’ مشتبہ جنگجو‘ قرار دیے گئے ہیں۔ سی ایم سی کے اعداد وشمارکے مطابق ماسوائے 3 ڈرون حملوںکے تمام حملے شمالی وزیرستان میںکیے گئے۔ جنوبی وزیرستان میں 2 جبکہ خیبر ایجنسی میں ایک ڈرون حملہ کیا گیا۔
افغانستان میںنئی حکومت کی طرف سے امریکی فوج کوملک میںمزیدقیام کی اجازت دینے والے باہمی سلامتی معاہدے کے بعد ڈرون حملوں میں یکدم تیزی دیکھنے میں آئی۔2004 ء سے اب تک امریکا پاکستانی سر زمین پر مجموعی طوپر 416 ڈرون حملے کیے ہیںجن میں3459 افرادمارے جاچکے ہیں۔