پاکستا ن اور امریکی فوجی حکام کی تعلقات بحالی کےلئے پنٹاگان میں ملاقاتیں

Army

Army

کراچی (جیوڈیسک) امریکی پاک امریکا تعلقات کی بہتری کے لئے پاکستانی ملٹری حکام نے پنٹاگان میں اعلیٰ امریکی فوجی حکام سے خاموشی سے ملاقاتیں کیں۔

ایک سینئر امریکی فوجی اہلکار نے اخبار کو تصدیق کی کہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی اور پاک فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل راشد محمود نے پنٹاگون کے ہال اور دیگر امریکی فوجی اداروں کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارا ہے۔

دونوں فوجی حکام متعلقہ ممالک کے درمیان تعلقات کی تعمیر نو پرکام کر رہے ہیں۔حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان چیئرمین کی سطح پر2007 کے بعد پہلی بار ملاقاتیں ہو ئیں۔

پاکستان میں نئے سیاسی سیٹ اپ اور وزیراعظم کے انتخاب کے بعد پنٹاگان حکام2013 کے آخر سے پاکستانی فوجی اشرافیہ سے از سر نو تعلقات کے لیے بے تاب ہیں۔اخبار لکھتا ہے کہ پنٹاگان حکام نے نواز شریف اور جنرل محمود کے ساتھ ابھی تک صرف کندھا ملایا ہے۔

اس ہفتے کی دونوں ممالک کی فوجی سطح پر مصروفیت اہم ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ پنٹاگان کی نظریں خاص طور پر جنرل ڈیمپسی اور پاکستان آرمی سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات کرانے پر مرکوز ہیں۔

جب دنیا کی نظریں عراق، یوکرائن اور شام جیسے اہم ترین مسائل کی طرف لگی تھیں ، تو اس وقت پاکستانی فوج کے اعلیٰ کمانڈر پنٹاگان میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات ہموار کرنے کے لئے اپنے ہم منصبوں سے خاموش کوششوں میں مصروف تھے۔

اخبار کے مطابق سیاسی تناظرمیں پاکستان میں آرمی چیف کا عہدہ زیادہ طاقت ور ہے۔ دورے کے دوران جنرل محمود اور جنرل ڈیمپسی نے انٹیلی جنس کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ ان کی بات چیت حالیہ ڈرون حملے کے ارد گرد مرکوز رہی۔واشنگٹن تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے مگر ابھی تک غیر فعال ہیں۔