اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوج نے 40 سال حکمرانی کی ہے اور بالواسطہ طور پر حکومتوں پر اثر انداز ہوتی رہی ہے جب کہ اس وقت یہ تاثر درست نہیں کہ حکومت کا کسی ادارے سے اختیارات کے حصول کے لیے مقابلہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جو لوگ فوج کی جانب سے سول حکومت کے معاملات میں مداخلت کی باتیں کررہے ہیں انہیں موجودہ دور کو ماضی کے سیاق و سباق میں رکھ کر دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 40 سال فوج نے حکمرانی کی ہے اور بالواسطہ طور پر حکومتوں پر اثر انداز ہوتی رہی ہے جب کہ میں بذات خود فوجی طرز حکمرانی کا بہت مخالف تھا اور ہوں لیکن آج کے ماحول میں اطمینان محسوس کرتا ہوں تاہم جس روز بھی سویلین حکومت کے کام میں فوجی مداخلت محسوس کروں گا تو اپنی آواز ضرور بلند کروں گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کا کسی دوسرے ادارے کے ساتھ اختیارات کے مقابلے کے حصول کا تاثر درست نہیں، ہم صرف اداروں کی حیثیت سے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے فوج کی جانب سے گورننس پر تنقید کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کی تنقید ہمارا میڈیا اور عدلیہ بھی کرتے ہیں تو پھر صرف فوج کے بارے میں ہی کیوں باتیں ہوتی ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں جو چیلنجز درکار ہیں ان سے نمٹنے کے لیے کچھ اہداف ہیں جو ہم نے ہر صورت حاصل کرنے ہیں جن میں امن کا قیام، معاشی بحالی اور طرز حکمرانی کے بڑے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ماحول میں ہمیں صرف یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا کام ہورہا ہے نہ کہ ہم ان باتوں میں الجھ جائیں کہ کس نے وردی پہنی ہے اور کون سوٹ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ، میڈیا اور فوج سمیت تمام اداروں نے قومی اہداف کے حصول کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے جس کی بناپر ہم ان اداروں کا احترام کرتے ہیں۔