تحریر : مرزا رضوان بلاشبہ وطن عزیز پاکستان کو حقیقی معنوں اور عملی طور پر امن کا گہوارہ بنانے میں افواج پاکستان نے ہمیشہ فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا ہے ۔گذشتہ چند سالوں میں دہشت گرد ی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے جو خدمات اور قربانیاں افواج پاکستان نے پیش کی ہیں ان کو کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔جبکہ ہمارے غیور اور ”عوامی نمائندگی ”کے دعویداروں نے آج پاکستان کو اس موڑ پر لاکھڑا کیا ہے کہ جس کے دل ودماغ جو بھی آتا ہے کہہ ڈالتا ہے ۔۔۔چاہے وہ ”مودی ”ہو یا پھر مودی کا یا ر”مسٹر ٹرمپ”،ہمارے انہی غیور ”عوامی نمائندوں ”نے پاکستان کے وقار میں جس قدراضافہ کیا ہے وہ بھی ہمارے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے۔افسوس صد افسوس۔ ۔۔کہ ہم نے ”سرکاری خزانے ”سے اپنے اکائونٹ بھرنے اور ذاتی اثاثے بنانے کے سوا کچھ اور کرنا مناسب بھی نہیں سمجھا ۔بیرونی قرضے، مراعات اور امداد لیکر اپنے ”ضمیر ”بیچتے رہے جبکہ ملک میں خدانخواستہ، زلزلے، سیلاب اور کوئی بھی ناگہانی صورتحال پیش آجائے تو افواج پاکستان سب سے پہلے اور سب سے آگے ، قیام امن کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے میں سب سے آگے ہماری افواج پاکستان ، یہاں تک کے مردم شماری ، الیکشن اور دھرنوں تک افواج پاکستان کی خدمات لی جاتی ہیں پھر بھی ان کے متعلق کسی بھی طرح سے ”زبان درازی”کرنیوالے کہاں کے محب وطن ہیں ۔۔۔؟
وطن عزیز پاکستان کو کلمہ حق کی بنیاد پر اور لاتعداد قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا، اسی مادر وطن کے سرمایہ اور قابل فخر ادارے کے متعلق ہرزہ سرائی سمجھ سے بالاتر ہے ۔سوچنے اور عملی طور پر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اگر ہم لوٹ گھسوٹ کی سیاست کے علاوہ خلوص نیت سے اس مادر وطن کی عملی خدمت اور اس کے وقار میں اضافے کا باعث نہیں بن سکتے تو ہمیں غیر ملکی امداد پر ”عیاشیوں ”اور ذاتی اثاثے بنانے سے بھی گریز کرنا ہوگا تاکہ ”مسٹر ٹرمپ ”جیسی زبان درازی سے ملک وقوم کے وقار کو خراب ہونے سے بچایا جاسکے ۔یقینا ہمارے عوامی خدمت گزاروں اور جمہوریت پسندوں نے امداد لیکر ”جی حضوری”کا ٹھیکہ پوری طرح ادا نہیں کیا ہوگا جس کی وجہ سے نوبت ”زبان درازی ”اور ”دھمکیوں ”تک آن پہنچی ۔۔۔اور پھر اخباری بیان بازی سمیت مختلف ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر صفائیاں دینے کے علاوہ ان جمہوریت پسندوں کے پاس رہتا ہی کیا ہے ۔لوٹ گھسوٹ کی سیاست نے ایک مرتبہ پھر عوام کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں دوسری جانب ہماری افواج پاکستان نے پاکستانی قوم کے سرہمیشہ فخر سے بلند کیے ہیں ،انہوں نے ہر پلیٹ فارم پر وطن عزیز پاکستان کے عظیم پرچم کو بلند سے بلند تر کیا ہے ، ہر معرکے میں کامیابی ہماری افواج پاکستان کا ایک دیرنہ مقدر ہے جس کی بڑی وجہ نیک نیتی اور حب الوطنی سے لبریز ہے ، اس کے بدلے چاہے اپنی جانوں کا نذرانہ ہی کیوں نا پیش کرنا پڑے۔موجودہ سیاسی محاذ آرائی میں تمام سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالے میں ہمہ تن مصروف ہیں جب کہ ان کو اپنے گریباں میں جھانکنے کی ذرا بھی فرصت نہیں کہ وہ اپنے اپنے دور حکومت میں کیا گل کھلاتے رہے ہیں لیکن اس ساری صورتحال میں نقصان تو وطن عزیز کا ہے ، جبکہ انہوں نے تو آئندہ الیکشن 2018ء میں ایک مرتبہ پھر عوام کو اپنی میٹھی میٹھی باتوں میں لاکر ”میدان ”مارنا ہے اور ویسے بھی ان ”عوامی نمائندوں ”کو کیا فرق پڑنے والا ہے کیونکہ ملک وقوم کی خاطر قربانیاں تو افواج پاکستان سمیت دیگر حساس اداروں کے جوانوں نے دی ہی ہمارے یہ عوامی خیر خواہ تو ہمہ وقت ”عوامی خدمت ”میں ہی مصروف رہے ۔ کاش کوئی ان عوامی خدمت گزاروں کو بتا سکے پینے کا صاف پانی پاکستانی عوام کی دسترس سے بہت دور ہوچکا ہے اور اگر کہیں میسر ہے بھی تو وہ بوتلوں میں بھر کر اپنے کندھوں پر رکھ کے لیکر آنا پڑتا ہے ۔۔۔باقی معاملات کے بارے میں کیا کہاجاسکتا ہے ۔
بیرونی الزام تراشی ، ہرزہ سرائی، کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزی جیسی صورتحال پر اور بیرونی ملک دشمنوں کو للکارتے ہوئے وطن عزیز پاکستان کی افواج کے عظیم سپہ سالار آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ایک مرتبہ پھر اپنی ”حب الوطنی ”کی روایات کو برقرار رکھتے اور ملک وقوم کے عزت ووقار کے بلند کرتے ہوئے کہاہے کہ میں ایسی فوج کا چیف ہوںجس کے جوان اس ملک کیلئے اپنی جان نچھاور کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں ، میں ان قوتوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں جو ملک کے باہر سے پاکستان کو دھمکیاں دیتے ہیں آپ دیکھ لیں ہمارے پاس ایسے والدین اور ایسے بچے موجود ہیں انکی موجودگی میں کوئی بھی اس ملک کا بال بیکا نہیں کرسکتا ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شمالی وزیرستان کا دورہ اور کرک کے علاقے گڑھ خیل میں محمد علی خان کے گھر بھی گئے اور وطن عزیز پاکستان کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے ان کے تینوں بیٹوں کی عظیم قربانی پر اہلخانہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایسے عظیم والدین اور بہادر بیٹے ہوں تو کوئی دھمکی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی اور کوئی رقم ان کی حب الوطنی کی قیمت نہیں چکاسکتی جبکہ ان کی قربانیاں ہی ہمیں پرامن اور مستحکم پاکستان کی جانب لے جارہی ہیں ۔
محترم قارئین !پاکستانی قوم کے فخر اور ہمارے ”چیف صاحب”کی اس ”للکار”نے وطن عزیز کے دشمنوں کے ہوش اڑا کررکھ دیئے ہیں اور ثابت کردیا ہے کہ وطن عزیز کی طرف کوئی میل آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا ۔ہماری افواج ہر وقت کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت سے لبریز ہے ، جس پر پاکستان کی پوری قوم اپنے ان جوانوں پر نازاں ہے ۔مگر اس پر ہمارے ”سیاسی”اور ”عوامی خدمت گاروں ”کو بھی موجودہ صورتحال پر اپنی ذاتی محاذ آرائی کو کچھ دیر کیلئے ختم کرتے ہوئے وطن عزیز کے متعلق ہرزہ سرائی کرنیوالوں کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا اور وطن عزیز کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنیوالوں ”خراج عقیدت ”پیش کرنا ہوگا ۔کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور آئے روز کنٹرول لائن پر گولہ باری و فائرنگ سے پاکستانیوں کو شہید کرنے پر عالمی سطح پر ہر طریقے سے احتجاج ریکارڈ کروانا ہوگا ۔ہمیں ثابت کرنا ہو گا کہ ہم مادر وطن پاکستان کے عزت و وقار پر کسی بھی قسم کی آنچ نہیں آنے دینگے ۔کیونکہ ہمارے جوان تنخواہ یا کسی امداد کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ نہیں دیتے بلکہ وہ تو قیام امن اور مستحکم پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کیلئے شہادت کے عظیم المرتبت عہد ے پر فائز ہوتے ہیں ،اگر ہمارے سیاسی معتبروں نے ایسا نہ کیا تو قوم انہیں کبھی معاف نہیں کریگی۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت وطن عزیز پاکستان کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے (آمین)