نئی دہلی (جیوڈیسک) انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان میں ایک انڈین فوجی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی رہائی کے لیے بھر پور کوششیں کی جائیں گی۔ تاہم انڈین وزیر داخلہ نے پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آنے والے ان دعووں کی تردید کی ہے کہ پاکستانی فوج نے آٹھ انڈین فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے انڈین فوج کی رہائی کے سلسلے میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈووال اور انڈو تبتن بارڈر پولیس کے اعلیٰ اہلکاروں سے صلاح و مشورہ بھی کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اسلام آباد سے بھی بات کریں گے۔
انڈیا کی فوج کی جانب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق راشٹریہ رائفلز سے تعلق رکھنے والے چندو بابو لال چوہان کو پاکستانی فوجیوں نے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ ‘غیردانستہ’ طور پر کنٹرول لائن کے اس پار چلے گئے۔
انڈین فوج نے چند دن قبل یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے پار ‘سرجیکل سٹرائیکس’ کی تھیں جن میں اس کا کوئی فوجی ہلاک اور گرفتار نہیں ہوا تھا۔
دوسری طرف پاکستان کی فوج نے بھارتی فوج کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے پار سے فائرنگ کی تھی جس میں اس کے دو فوجی ہلاک اور نو زخمی ہو گئے تھے۔ اسلام آباد سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق چندو بابو لال کو پاکستانی فوجیوں نے منکوٹ کے پاس جھنڈروٹ میں جمعرات کو گرفتار کیا۔
انڈین وزیر داخلہ نے پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آنے والے ان دعووں کی تردید کی ہے کہ پاکستانی فوج نے آٹھ انڈین فوجیوں کو ہلاک کیا ہے
جمعرات کو ہی علی الصبح بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے پار کئی ٹھکانوں پر میبنہ طور پر سرجیکل آپریشن کیا تھا۔ ابھی یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ چندو اس کارروائی کا حصہ تھے یا نہیں لیکن انڈین فوج کے ایک اہلکار نے وضاحت کی ہے کہ ان کا اس کارروائی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انڈین فوج نے بھی پاکستانی میڈیا کی ان خبروں کو بھی ‘غلط اور بے بنیاد” قرار دیا ہے کہ پاکستانی فوج کی جوابی کاروائی میں اس کے آٹھ فوجی مارے گئے اور ایک کو زندہ پکڑ لیا گیا۔
اس دوران دلی کے ایک فوجی ہسپتال میں زیر علاج ایک اور فوجی کی موت ہونے سے 18 ستمبر کو اوڑی پر ہونے والے مبینہ شدت پسنددوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعد 19 ہو گئی ہے۔
اس دوران سرحد پر کشیدگی کے پیش نظر پنجاب اور جموں وکشمیر کے کئی سرحدی دیہات کے باشندے احتیاطاً محفوظ علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں جبکہ پنجاب سے کشمیر اورگجرات تک سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔