اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کی فوج پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منشور کے ساتھ کھڑی ہے، بطور وزیراعظم خارجہ امور سے متعلق فیصلے وہ خود کرتے ہیں جبکہ فوج جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معلومات وہ شخص چھپاتا ہے جسے کوئی خوف ہوتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت شفاف ہو، سنسر شپ بری چیز ہے، اگرمیرا کوئی وزیرغلط کام کرتا ہے تو چاہتا ہوں وہ بے نقاب ہو۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔
100 روزہ پلان کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اگر ایک پُل بھی بناتے ہیں تو وہ 100 دن میں نہیں بنتا، 100 دنوں میں حکومت کی سمت طے ہوتی ہے، ہم سرکاری اسپتالوں کو بہتر بنانے پر کام کررہے ہیں، ہیلتھ کارڈ پورے پاکستان میں لارہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جوغریب اپنا کیس نہیں لڑسکتا، حکومت اس غریب کو وکیل کرکے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ مرغی اورانڈے کی بات پربہت شورمچایا گیا، بل گیٹس نے جب مرغی اورانڈے کی بات کی تو اس کو سراہا گیا، اصل غربت دیہات میں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 100 دنوں میں حکومت کی سمت طے ہوتی ہے، میرے مفاد میں ہے کہ مجھ پر اور میرے وزراء پر چیک ہو، ملک کی برآمدات بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، منی لانڈرنگ پر اسی ہفتے قانون لا رہے ہیں، وزراء کی 100 دن کی کارکردگی کا اسی ہفتے جائزہ لیں گے، ہوسکتا ہے کہ کئی وزیروں کو تبدیل کرنا پڑے۔
وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ اگر جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنتا ہے تو وسطی پنجاب میں آپ کی حکومت ختم ہوجائے گی؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ جب تک یہ مرحلہ آئے گا ہوسکتا ہے اس سے پہلے ہی الیکشن ہوجائے۔
عمران خان نے کہا کہ ہو سکتا ہے جنوبی پنجاب صوبے کا معاملہ آنے سے پہلے قبل از وقت انتخابات ہو جائیں، ابھی یہ سوچ رہے ہیں کہ نئے صوبے کا دارالحکومت بہاولپور بنے گا یا ملتان۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس قرار دے دیا جبکہ ایم کیو ایم سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ جب تک اتحادی میری پالیسیوں میں رکاوٹ نہیں بنتے مجھے اُن سے کوئی مسئلہ نہیں۔
وزیراعظم نے کرتار پور راہدری پر وزیر خارجہ کے گوگلی کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ فیصلہ ان کی گوگلی نہیں تھی بلکہ سیدھا سادھا فیصلہ تھا، شاہ محمود کا مطلب تھا کہ بھارت میں الیکشن آرہے ہیں، وہ پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم نے نفرت پھیلانےکا منصوبہ روکنے کیلئے کرتارپور کوریڈور کھولا ہے لہٰذا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنانے کو گوگلی کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ہم نے دھوکا یا ڈبل گیم کیا ہے‘۔
کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرعزم ہیں، اگر دونوں ممالک چاہیں تو یہ ہوسکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پراکسی وار سےکوئی نہیں جیت سکتا اور نہ ہی جنگ کسی مسئلے کا حل ہے، مسئلہ کشمیر کا واحد حل مذاکرات ہے۔
عمران خان نے کہا کہ تمام معاملات پر بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں کوئی عقل مند آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا کہ دو ایٹمی ملک جنگ کی طرف جائیں۔
حامد میر نے بتایا کہ اس دوران وزیراعظم نے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے متعلق بھی انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے بھی جب ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تو ان کو علم نہیں تھا اور گزشتہ روز بھی انہیں اس حوالے سے ٹی وی سے پتا چلا، روپے کی قدر اسٹیٹ بینک نے گرائی تھی جو ایک اتھارٹی ہے اور خود یہ کام کرتے ہیں، انہوں نے ہم سے اس حوالے سے نہیں پوچھا لیکن اب ہم میکنزم بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر روپے کی قدر نہ گرائے‘۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر چیف جسٹس کے ریمارکس پر شکوہ بھی کیا۔
حامد میر کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ‘چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں جو کہا انہیں دیکھنا چاہیے تھا کہ وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں جب کہ زلفی بخاری سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھی افسوس ہوا، میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی، چیف جسٹس کی عزت کرتا ہوں لیکن ان چیزوں پر افسوس ہے‘۔
کوئٹہ میں لاپتا افراد کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ ’ اس معاملے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی فوج پی ٹی آئی کے منشورکےساتھ کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا منشور ہے کہ پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر ہوں، جرمنی اور فرانس کے درمیان تجارتی تعلقات اب ایسے ہیں کہ وہ جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر واضح کیا کہ آئندہ ہم نے کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا، افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بطور وزیراعظم خارجہ امور سمیت تمام فیصلے وہ خود لیتے ہیں، کوئی ایک فیصلہ ایسا نہیں جو ان کا نہ ہو اور کوئی ایک فیصلہ ایسا نہیں جس کے پیچھے فوج نہ کھڑی ہو، فوج جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط لکھ کر افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان سے تعاون مانگا ہے۔
عمران خان کے مطابق امریکی صدر نے خط میں لکھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان مسئلے کے حل میں کردار ادا کرے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن کیلئے ہر ممکن کردار اداکرے گا، ماضی میں امریکا کے ساتھ معذرت خواہانہ مؤقف اختیار کیا گیا، ہم نے امریکا کو برابری کی سطح پر جواب دیا۔
قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’آج قائمہ کمیٹیاں بنارہے ہیں جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملے پر اپوزیشن تعاون نہیں کررہی، اگر اپوزیشن کا تعاون نہیں رہا تو پی اے سی کا چیئرمین شہبازشریف کی بجائے اپنے طورپر کسی کو بنائیں گے‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر اپوزیشن نہیں آتی تو ہم کمیٹیاں بنادیں گے، 10 سال میں میثاق جمہوریت کے نام پر ملک کولوٹا گیا، پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ انتخابی شکایات سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی بنادیں گے، ہم نے اپوزیشن پر ایک کیس نہیں کیا یہ ماضی کے کیسز ہیں، مجھے کسی سے خوف نہیں کسی سے ڈر نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے جنوبی پنجاب صوبے کے سوال پر واضح جواب نہیں دیا اور گزشتہ روز آصف زرداری کی تنقید پر انہوں نے سابق صدر پر شدید تنقید کی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فارم ہاؤس کے معاملے پر اعظم سواتی کی غلطی ہوئی تو وہ خود عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر عمل کریں گے، سی ڈی اے میرے ماتحت ہے لیکن میں نے انکوائری میں کوئی مداخلت نہیں کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو عثمان بزدار کو شکایت ملی کہ کسی نےبشریٰ بی بی کی بیٹی سے ناروا سلوک کیا ہے تو انہوں نے افسر کو بلا کر پوچھا، کیا صوبے کا چیف ایگزیکٹو عثمان بزدار کسی پولیس افسر کو بلاکر پوچھ نہیں سکتا؟
عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں استحکام دیکھیں گے، اعظم سواتی کے معاملے پر جے آئی ٹی میں مداخلت نہیں کی، بابراعوان نے خود اپنے عہدے سےاستعفیٰ دیا، کسی کوتحفظ دینے کیلئے کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘حکومت الزام نہیں لگاتی ثبوتوں کی بنیاد پر جیل میں ڈالتی ہے، پاکستانیوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کیلئے 26 ممالک کےساتھ معاہدوں پردستخط کیے۔
عمران خان نے کہا کہ ان 26 ممالک سے اب تک جوڈیٹا آیا ہے اس کے مطابق پاکستانیوں کے 11 ارب ڈالرز بینکوں میں پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دبئی اور سعودی عرب سے بھی ریکارڈ منگوایا ہے، سعودی عرب اور دبئی نے اقامہ ہولڈرز کی معلومات نہیں دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘اب پتا لگ رہا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم، وزیر دفاع اور دیگر نے اقامہ کیوں لیا’۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہوں آنے والے دنوں میں ملک میں ڈالرز کی کمی نہیں ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں، قوم فیصلہ کرے کہ کیا ہمیں یہ کرپشن کا نظام چلنے دینا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جس ملک میں کرپشن زیادہ ہے وہاں غربت بھی زیادہ ہے، نیب اگر میرے ماتحت ہوتا تو 50 بڑے لوگ جیلوں میں ہوتے، ہم ایف آئی اے کو ٹھیک کررہے ہیں، کھربوں روپے کی زمین ابھی تک واگزار کراچکے ہیں، اپوزیشن ڈری ہوئی ہے، انہیں ڈر ہےکہ ان کی کرپشن سامنے آنی والی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی قیادت پر مقدمات ہیں، جو ہم نے دائر نہیں کیے، زرداری جیل جائیں گے یا نہیں، میں نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں حکومت میں ہوں، مولانا فضل الرحمان کی سیاسی دکان بند ہو گئی، تحریک لبیک سے بات کی ہر ممکن کوشش کی، مگر وہ یہودی اور قادیانی کہیں، ایسا کس دنیا میں ہوتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں سب سے بہترین سرمایہ کاری ملائیشیا سے آرہی ہے، جب ہمارے معاشی حالات بہتر ہوں گے تو بیرون ممالک کے دورے بھی کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا جو مقصد تک پہنچنے کیلئے یو ٹرن نہ لے، مقصدپر پہنچنے کیلئے سمجھوتہ کیا جاتا ہے، مقصد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا۔